دورانِ حج کی غلطیاں

   

حامد محمد خان
۱۔ بعض لوگ حدودِ عرفات کے باہر ہی پڑاؤ ڈال دیتے ہیں اور غروبِ آفتاب تک وہیں رہ کر مزدلفہ لوٹ آتے ہیں ۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے ۔ ان لوگوں کا حج نہیں ہوتا ۔ اس لیے کہ وقوفِ عرفہ حج کا اہم ترین رکن ہے ۔ ۹ ذی الحجہ کو حدودِ عرفات میں ، غروبِ آفتاب سے قبل، چاہے تھوڑی دیر کے لیے ہو ، داخل ہونا ضروری ہے ۔
۲ ۔ بعض لوگ غروبِ آفتاب سے قبل ہی میدانِ عرفات سے مزدلفہ کی طرف چل دیتے ہیں ۔ یہ درست نہیں ہے ۔ اللہ کے رسول ﷺ نے سورج ڈوبنے تک وہاں قیام کیا تھا ۔
۳ ۔ بعض لوگ میدانِ عرفات میں واقع جبلِ رحمت کی چوٹی پر چڑھنا ضروری سمجھتے ہیں ، حالاں کہ یہ ضروری نہیں ۔ پورے میدانِ عرفات میں کہیں بھی وقوف کیا جاسکتا ہے ۔
۴ ۔ بعض لوگ میدانِ عرفات میں جبلِ رحمت ہی کی طرف رُخ کرکے دعا کرتے ہیں ، حالاں کہ یہ درست نہیں ۔ دعا قبلہ روٗ ہوکر مانگنی چاہیے ۔
۵ ۔ بعض لوگ مزدلفہ پہنچ کر مغرب و عشاء کی نمازیں ایک ساتھ ادا کرنے سے قبل ہی کنکریاں چننے لگتے ہیں ۔ یہ درست نہیں ۔ مزدلفہ پہنچ کر سب سے پہلے مغرب و عشاء کی نمازیں ایک ساتھ ادا کرنی چاہیے ۔ نماز ادا کرنے کے بعد کنکریاں چنیں ۔ کنکریاں حدودِ حرم میں کہیں سے بھی چنی جاسکتی ہیں ۔ مزدلفہ سے یا منی سے ۔
۶ ۔ بعض لوگ کنکریوں کو پانی سے دھوتے ہیں ۔ یہ بھی درست عمل نہیں ہے ۔ اُنہیں دھونے کی ضرورت نہیں ۔
۷ ۔ بعض لوگ جمرات کو کنکریاں مارتے وقت یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ وہ شیطان کو کنکریاں مار رہے ہیں ۔ اسی لیے اس موقع پر غصّہ کا اظہار کرتے ہیں ، بلکہ بعض لوگ گالیاں تک دے بیٹھتے ہیں ۔ یہ درست نہیں ۔ رمی جمار کی مشروعیت اللہ کی یاد کے مقصد سے ہے ، اس لیے اس موقع پر غیظ و غضب کا اظہار کرنے سے بچنا چاہیے ۔
۸ ۔ بعض لوگ رمی جمار کے لیے بڑے پتّھر ، جوتے ، چپّل یا لکڑی کا استعمال کرتے ہیں ۔ یہ بھی درست نہیں ۔ اس کے لیے صرف کنکریاں استعمال کرنی چاہییں ، وہ بھی اتنی بڑی جتنی بکری کی مینگنیاں ہوتی ہیں ۔
۹ ۔ کنکریاں مارتے وقت دھکّم پیل اور مار دھاڑ کرنا شریفانہ رویّہ نہیں ہے ۔ کوشش کرنی چاہیے کہ کسی کو اذیّت پہنچائے بغیر کنکریاں ماری جائیں ۔
۱۰۔ بعض لوگ ساتوں کنکریاں مٹّھی میں لے کر ایک بار ہی میں پھینک دیتے ہیں ۔ اس صورت میں یہ ایک کنکری مارنا ہی سمجھا جائےگا ۔ درست طریقہ یہ ہے کہ ایک بار میں ایک کنکری ہی پھینکی جائے اور اسے پھینکتے ہوئے اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہا جائے ۔
۱۱۔ رمی جمار پر قدرت و طاقت کے باوجود ، محض مشقّت اور بھیڑ بھاڑ سے بچنے کے لیے ، دوسرے کو نائب بنانا درست نہیں ۔ ہاں ، اگر بیماری یا کوئی اور عذر ہو تو دوسرے کو کنکریاں مارنے کے لیے نائب بنانا جائز ہے ۔
۱۲ ۔ بعض لوگ ۱۲ یا ۱۳ ذی الحجہ کو منی میں رمی جمار سے قبل مکہ مکرمہ جاتے ہیں اور طوافِ وداع کرتے ہیں ، پھر واپس منی جاکر کنکریاں مارنے کے بعد وہیں سے اپنے ملک یا شہر روانہ ہوجاتے ہیں ۔ یہ درست نہیں ہے ۔ حج کا آخری کام خانۂ کعبہ کا طواف ہونا چاہیے ۔
۱۳۔ بعض لوگ طوافِ وداع کرنے کے بعد مسجدِ حرام سے الٹے پاؤں نکلتے ہیں ، اس طرح کہ اُن کا رخ خانۂ کعبہ کی طرف ہوتا ہے۔ یہ درست نہیں ۔ یہ لوگ شاید یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے میں خانۂ کعبہ کی تعظیم ہے ، حالاں کہ دین میں اس کی کوئی حقیقت نہیں ۔
۱۴ ۔ بعض لوگ طوافِ وداع کے بعد مسجدِ حرام کے دروازے پر پہنچ کر خانۂ کعبہ کی طرف رخ کرکے خوب دعائیں کرتے ہیں ۔ اس عمل سے احتیاط کریں ۔
٭٭٭