دہشت گرد تنظیموں کیخلاف پاکستان کی کارروائی قابل ستائش : اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

   

l خطہ کے استحکام کیلئے موجودہ ’’ایکشن‘‘ ناکافی، پاکستان کو مزید کارروائی کرنے کی ضرورت
l نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو کی نیوز بریفنگ، مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد منوانے کے بیان سے گریز
واشنگٹن ۔ 8 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر پاکستان پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ اگر دہشت گردوں کے خلاف سخت ترین اور مؤثر کارروائی کرے اور انہیں اپنی سرزمین سے سرگرمیاں چلانے نہ دے (جیسا کہ پاکستان پر الزام ہے) تو اس سے نہ صرف مستقبل کے حملوں کو روکا جاسکتا ہے بلکہ خطہ کے استحکام کو بھی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ یاد رہیکہ پاکستان پر جموں و کشمیر کے پلوامہ ڈسٹرکٹ میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد زبردست عالمی دباؤ ہے کہ وہ جیش محمد اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائی کرے حالانکہ ہندوستان نے بھی جیش محمد کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے کئی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن اس افراتفری میں ہندوستان کا ایک لڑاکا طیارہ پاکستان نے مار گرایا اور ہندوستانی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو گرفتار بھی کرلیا گیا جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جانے لگی تھیں کہ آیا پاکستان ابھینندن کورہا کرے گا۔ پاکستان نے عالمی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی شروع کی ہے جبکہ پاکستان کی وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق مختلف دہشت گرد گروپس سے وابستہ 121 افراد کو ’’احتیاطی حراست‘‘ میں لیا گیا ہے۔ پاکستان نے ہندوستان کے پائلٹ کو رہا کردیا اور وہ واگھا سرحد کے ذریعہ وطن واپس آگیا اور اب حالت یہ ہیکہ اس واقعہ کو ایک ایسا واقعہ تصور کیاجارہا ہے جس کے نتائج خلاف توقع ظاہر ہوئے۔ دریں اثناء اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے اپنی معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران اخباری نمائندوں کو بتایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے جو بھی اقدامات اور کارروائیاں کی ہیں ان سے ہم لاعلم نہیں ہیں۔

ہم جانتے ہیں پاکستان ایک اچھا کام کررہا ہے لیکن کہیں نہ کہیں ایسا ضرور محسوس ہوتا ہیکہ پاکستان کو اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جس سے مستقبل میں خطہ کے استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔ لہٰذا ہم یہی چاہتے ہیں کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو کئے گئے اپنے وعدہ کی تکمیل کرے اور نہ صرف پاکستان کو دہشت گردوں کا محفوظ ٹھکانہ بنانے سے گریز کرے بلکہ دہشت گردانہ تنظیموں تک کسی بھی نوعیت کی فنڈنگ کی رسائی کو بھی مسدود کردے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے سلامتی کونسل میں جیش محمد سربراہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے والی بات کو کہنے سے گریز کیا۔ البتہ یہ ضرور کہا کہ امریکہ اور سلامتی کونسل میں اس کے حلیف ممالک اس بات کے خواہاں ہیں۔ اقوام متحدہ کی دہشت گرد تنظیموں اور ان کے قائدین کی فہرست میں تبدیلیاں کی جائیں جہاں مزید کچھ ناموں کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسعوداظہر اور جیش محمد کے بارے میں امریکہ کی رائے سے ہر کوئی واقف ہے۔ جیش محمد ایک خطرناک دہشت گرد تنظیم ہے جو متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث رہ چکی ہے۔