ذات پات کی مردم شماری کے معاملے پر بی جے پی کی سیاسی منافقت

   

پہلے شدت سے مخالفت کے بعد اچانک حمایت سیاسی ڈرامہ کے سوا کچھ نہیں، کرناٹک کے وزیر سنتوش لاڈ کا بیان
بنگلورو، 12 جون (یو این آئی) کرناٹک کے وزیر سنتوش لاڈ نے جمعرات کو بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت پر ذات پات کی مردم شماری کے معاملے پر سخت حملہ کیا اور اس پر سیاسی منافقت میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ سنتوش لاڈ نے کہا کہ سدارامیا کی زیرقیادت ریاستی حکومت کابینہ کی ایک خصوصی میٹنگ میں ذات کی دوبارہ گنتی کے عمل پر حتمی فیصلہ کرنے کے لیے تیار ہے ۔ انہوں نے ذات پات کی مردم شماری کو بی جے پی کی اچانک حمایت پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 برسوں سے بی جے پی اقتدار میں ہے اور اس نے نظریاتی طور پر دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) ریزرویشن، منڈل کمیشن اور ہر طرح کے ریزرویشن کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے اگڑی ذات کے معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے 10 فیصد ریزرویشن متعارف کرایا۔ اب وہی لوگ جنہوں نے او بی سی اور ذات پات کی مردم شماری کی مخالفت کی تھی اچانک کہہ رہے ہیں کہ وہ کریں گے ۔ اس کی وجہ کیا ہے ؟ یہ سیاسی ڈرامہ کے سوا کچھ نہیں۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے ذات کے سروے پر پہلے ہی 160 کروڑ روپے خرچ کردیے ہیں، اس میں سے زیادہ تر ریاستی وسائل اور محدود مرکزی امداد سے خرچ کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے پیسے سے متعلق خدشات جائز ہیں لیکن اس پر بحث کرنے کے بجائے کہ مزید کتنا خرچ کیا جائے گا، پہلے اسے کابینہ کے اجلاس میں لائیں، حتمی فیصلہ ہونے کے بعد میں مزید تفصیلات دوں گا۔ سنتوش لاڈ نے کہا کہ ذات پات کی مردم شماری میں مرکز کی دلچسپی حالیہ مردم شماری کے بعد ہی سامنے آئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس بارے میں پہلے کچھ اعلان کیوں نہیں کیا گیا۔ پہلگام واقعہ کے بعد ہی اعلان کیوں کیا گیا؟ وزیر نے سماجی انصاف کے لیے کانگریس پارٹی کی مسلسل وابستگی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ذات پات کی مردم شماری کے لیے دباؤ ڈالنے میں ہمیشہ سب سے آگے رہے ہیں۔ اب ہم ذات کے سروے (ذات کی مردم شماری نہیں) کو مکمل کرانے کے راستے پر ہیں، چاہے مرکز اس کی حمایت کرے یا نہ کرے ۔ دریں اثنا، کرناٹک کے قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے ۔ پاٹل نے کہا کہ حکومت بڑھتے ہوئے عوامی اور تنظیمی مطالبات کے پیش نظر اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب یہ مسئلہ پہلی بار اٹھایا گیا تھا تب بھی بی جے پی کے بہت سے لیڈروں نے عوامی جذبات کو سمجھتے ہوئے اس کی ضرورت کو تسلیم کیا تھا، ہمارے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ نے کل دہلی جا کر تفصیلی بات چیت کی، مذہبی تنظیموں سمیت متعدد اسٹیک ہولڈرز سے موصول ہونے والی معلومات ہمارے ہائی کمان تک پہنچا دی گئ ہیں، ان خیالات کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلی نے اشارہ دیا کہ ہم جلد ہی کچھ مطالبات پر غورر کرسکتے ہیں۔
اگلے آدھے گھنٹے میں شرو ع ہونے والے کابینہ کا خصوصی اجلاس میں جلد ہی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔