رافیل معاملت اور ’ کمیشن ‘کا الزام

   

Ferty9 Clinic

ہنس دئے میری طرف دیکھ کے وہ محفل میں
ہوگیا آج غمِ عشق کا حاصل رسوا
رافیل معاملت اور ’ کمیشن ‘کا الزام
گذشتہ لوک سبھا انتخابات سے قبل رافیل معاملت میں رشوت اور کمیشن کے الزامات کا تذکرہ عام ہوگیا تھا ۔ کانگریس اور خاص طورپر راہول گاندھی حکومت پر رافیل معاملت میں کمیشن کاا لزام عائد کر رہے تھے اور دعوی کر رہے تھے کہ اس معاملت میں با قاعدگیاں ہوئی ہیں لیکن حکومت اور بی جے پی کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کیا جاتا رہا ہے ۔ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو شکست ہوگئی ۔ بی جے پی نے پہلے سے زیادہ شاندار طریقے سے کامیابی حاصل کرلی اور پھر سی بی آئی وغیرہ کی جانب سے رافیل معاملت کو کلین چٹ دیدی گئی جس کے بعد یہ مسئلہ عملا ختم ہوگیا تھا ۔ تاہم اب خود فرانس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ رافیل معاملت میں رشوت ستانی اور بدعنوانی ہوئی ہے ۔ یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ اس معاملت میں ایک ملین یوروز کا کمیشن دیا گیا ہے ۔ فرانسیسی نیوز پورٹل Mediapart.fr نے یہ دعوی کیا ہے کہ رافیل معاملت میں ڈسالٹ کمپنی نے ایک ملین یوروز کا کمیشن دیا ہے ۔ یہ الزامات حالانکہ فرانس میں لگائے گئے ہیں لیکن یہ ہندوستان میں بھی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ کمیشن ہندوستانیوں کو دیا گیا ہے ۔ رافیل در اصل ہندوستان کی سب سے بڑی دفاعی خریدی ہے جس کے تحت ہندوستان نے 36 رافیل جیٹ لڑاکا طیارے فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوئیشن سے خریدے ہیں۔ اس معاملت میں ہندوستان میں پہلے ہی سے کمیشن اور بدعنوانی کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں لیکن ان کو مسترد کردیا گیا تھا اور اب خود فرانسیسی جریدہ کی جانب سے ڈسالٹ ایوئیشن کے حوالے سے یہ خبر شائع کی گئی ہے تو یہ مسئلہ ایک بار پھر زندہ ہوتا نظر آرہا ہے اور اس پر حکومت کو وضاحت کرنے کی اور جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ فرانس میں یہ الزامات عائد کئے جانے کے بعد ہندوستان میں اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور سی پی آئی ایم نے اس معاملے میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ ان کے کرپشن کے الزامات حالانکہ مسترد کردئے گئے تھے لیکن اب ان کی دوبارہ جانچ ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ساری سچائی کا ملک کے عوام کو پتہ چل سکے ۔
حالانکہ تحقیقاتی ایجنسیوں نے بھی اس معاملت کو کلین چٹ دیدی ہے لیکن چونکہ کرپشن کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جانا چاہئے اس لئے اس مسئلہ پر خود وزیر اعظم کو جواب دینے اور وضاحت کرنے کی ضرورت ہے ۔ حالانکہ ہمارے وزیر اعظم کسی بھی مسئلہ پر کوئی وضاحت کرنے یا پھر کسی طرح کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کبھی تیار نہیں ہوئے ہیں لیکن یہ معاملہ چونکہ ملک کے دفاعی سودے کا ہے اور کرپشن کے الزامات خود فرانس میں سامنے آئے ہیں اس لئے انہیں اس معاملے میں وضاحت کرنے کی اور جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ اس سارے معاملے میں جامع اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی بھی ضرورت ہے ۔ یہ پتہ چلانے کی ضرورت ہے کہ فرانسیسی جریدہ میں جو الزامات عائد کئے گئے ہیں ان میں کتنی سچائی ہے ۔ سچائی ہے بھی یا نہیں۔ اگر واقعی کمیشن ادا کیا گیا ہے تو یہ پتہ چلانا بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ملک کے انتہائی اہمیت کے حامل دفاعی سودے میں کس کو کتنا کمیشن دیا گیا ۔ اگر یہ کمیشن واقعی دیا گیا ہے تو اس کی غیر جانبدارانہ اور جامع تحقیقات کے بغیر حقائق سامنے نہیں آسکتے ۔پوری دیانتداری کے ساتھ تحقیقات کرتے ہوئے اس طرح کے الزامات کی سچائی کو ملک کے عوام پر عیاں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی کو بھی اس کے تعل سے شکوک و شبہات نہ رہنے پائیں۔ اس ساری معاملت کے تعلق سے حقائق کا پتہ چلانا ‘ غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنا اور تفصیلات سے ملک کے عوام کو آگاہ کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔
جو الزامات فرانسیسی جریدہ میں عائد کئے گئے ہیں وہ عام نوعیت کے ہرگز نہیں کہے جاسکتے اور سر سری انداز میں ان کی تردید سے کام نہیں چل سکتا ۔ یہ سنگین نوعیت کے الزامات ہیں اور ملک کے دفاعی سودے سے متعلق ہیں۔ اس پر حکومت کو کسی کو بچانے کی کوشش ہرگز نہیں کرنی چاہئے ۔ اگر الزامات غیر درست بھی ہیں تب بھی ان کی تحقیقات کرتے ہوئے فرانس اور فرانسیسی جریدہ کو اس کا جواب دیا جانا چاہئے ۔ ان الزامات پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے تو اس سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہی ہوگا ۔ شکوک بہر قیمت دور کئے جانے چاہئیں۔