راہول گاندھی سے استعفی کا مطالبہ!

   

ناراض ہوگیا مرے اندر کا آدمی
اک بار میں خلاف ذرا اُس کے کیا گیا
جس وقت سے راہول گاندھی نے فہرست رائے دہندگان میں الٹ پھیر اور بے قاعدگیوں کے الزامات عائد کئے ہیں اور یہ دعوی کیا ہے کہ مودی حکومت کی کامیابی اسی دھاندلی اور الٹ پھیر کا نتیجہ ہے بی جے پی چراغ پا ہوگئی ہے ۔ بی جے پی کے کئی قائدین الیکشن کمیشن کا دفاع کرنے کیلئے میدان میں کود پڑے ہیں۔ بی جے پی کی جانب سے نت نئے بہانے پیش کئے جا رہے ہیں۔ بے تعلق باتیں کی جا رہی ہیں اور جارحانہ تیور اختیار کرتے ہوئے راہول گاندھی کے خلاف الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ ویسے بھی بی جے پی راہول گاندھی سے ہمیشہ ہی خوفزدہ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ راہول گاندھی کو نشانہ بنانے کیلئے باضابطہ ایک ٹیم کام کرتی ہے ۔ اس ٹیم پر کروڑہا روپئے خرچ کئے جاتے ہیں۔ گودی میڈیا کے تلوے چاٹنے والے اینکرس کیلئے بھی یہی نشانہ مقرر کیا جاتا ہے کہ وہ لگاتار راہول گاندھی کو نشانہ بنائیں۔ ان کی امیج کو متاثر کرنے کی کوشش کی جائے اور انہیں نا اہل قرار دیا جائے ۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گذشتہ لوک سبھا انتخابات سے راہول گاندھی کی عوامی مقبولیت میںاضافہ ہوا ہے اور کانگریس کی نشستوں کی تعداد بھی دوگنی ہوگئی ہے ۔ بی جے پی کو اسی بات سے پریشانی لاحق ہے اور وہ چاہتی ہے کہ کسی بھی ہتھکنڈے کے ذریعہ کامیابی حاصل کی جائے ۔ کانگریس کی لگاتار شکستوں کی وجوہا ت کا پتہ چلانے کی پارٹی کی جانب سے کوشش کی گئی اور راہول گاندھی نے انکشاف کیا کہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن کی ساز باز کے ذریعہ انتخابی دھاندلی کی جاتی ہے اور فہرست رائے دہندگان میں بڑے پیمانے پر نام شامل کرتے ہوئے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ راہول گاندھی کے دو دن قبل کئے گئے انکشاف کے بعد سارے ملک میں یہ مسئلہ موضوع بحث بن گیا ہے ۔ حالانکہ گودی میڈیا نے اس سارے معاملے کو اہمیت دئے بغیر نظرانداز کرنے کی کوشش کی ہے لیکن سوشیل میڈیا اور کچھ ذمہ دار چینلس نے اس معاملہ پر توجہ دی ہے اور آج سارے ملک میں اس مسئلہ کی گونج ہے ۔ کئی گوشوں سے راہول گاندھی کے دعوے کی تائید کی جا رہی ہے اور الیکشن کمیشن پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ ان الزامات کی جانچ کرے اور وضاحت کی جائے ۔
بی جے پی اس معاملے میں اپنی پول کھلنے کے ڈر سے زیادہ ہی چراغ پا نظر آ رہی ہے ۔ الیکشن کمیشن کے کسی رد عمل سے قبل ہی بی جے پی میدان میں کود پڑی تھی اور اس کا دفاع کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔ اب راہول گاندھی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر انہیں الیکشن کمیشن پر اعتماد اور بھروسہ نہیں رہا تو وہ لوک سبھا کی رکنیت سے مستعفی ہوجائیں ۔ یہ در اصل الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والی کہاوت کے مترادف ہے ۔ راہول گاندھی کا الزام ہے کہ الیکشن کمیشن نے بی جے پی کی مدد کی ہے اور فرضی ووٹوں سے پارٹی کو اقتدار دلانے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ بی جے پی کو اگر الیکشن کمیشن پر اتنا ہی اعتماد ہے تو اس کے ارکان پارلیمنٹ کو مستعفی ہو کر دوبارہ انتخابات کا سامنا کرنا چاہئے ۔ بی جے پی بہار میں ووٹر لسٹ پر خصوصی نظرثانی کی حمایت کر رہی ہے ۔ وہاں یہ دعوی خود بی جے پی کی جانب سے کیا جا رہا ہے کہ لاکھوں اضافی نام ووٹر لسٹ میں درج ہیں۔ یہ دعوی الیکشن کمیشن بھی کر رہا ہے اور بی جے پی اس کی تائید کر رہی ہے ۔ ایسے میں بی جے پی کو وضاحت کرنی چاہئے کہ آیا بہار کے تمام این ڈی اے ارکان پارلیمنٹ کو مستعفی کرواتے ہوئے کیا دوبارہ انتخابات کا سامنا کیا جائے گا ۔ اگر بی جے پی بہار میں فرضی ووٹ موجود ہونے کا اعتراف کرتی ہے تو یہ بات راست طور پر راہول گاندھی کے دعوے کی ہی تصدیق کرتی ہے کہ بی جے پی کو اضافی ووٹوں کے اندراج کے ذریعہ کامیابی سے ہمکنار کیا گیا ہے ۔ بی جے پی حقیقی ووٹوں سے کامیابی حاصل نہیں کر پائی ہے ۔ بی جے پی بہار کی ووٹر لسٹ اور ملک کے مختلف حلقوں کی ووٹر لسٹ کے تعلق سے دوہرے معیارات اختیار کر رہی ہے اور یہ بات ملک کے عوام بتدریج ہی صحیح سمجھنے لگے ہیں۔
جس طرح سے بی جے پی نے راہول گاندھی سے استعفی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں مستعفی ہوجانا چاہئے اس سے بی جے پی کے خوف کا پتہ چلتا ہے ۔ بی جے پی ملک میں برسر اقتدار ہے ۔ اگر ملک کے کسی دستوری اور جمہوری ادارہ کے وقار پر آنچ آتی ہے اور اس کی ساکھ متاثر ہوتی ہے تو حکومت کو اس کی ساکھ بحال کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہوتے ہیں۔ جمہوری اور دستوری اداروں سے بدظنی کو دور کیا جانا چاہئے ۔ بی جے پی اس کے برخلاف کام کر رہی ہے اور چاہتی ہے کہ اپوزیشن انتخابی عمل سے دور ہوجائے ۔ یہ سب کچھ واضح کرتا ہے کہ راہول گاندھی کے الزامات بے بنیاد نہیں ہیں اور بی جے پی کی بوکھلاہٹ بھی اسی بات کی جانب اشارہ کر رہی ہے ۔ بی جے پی کو دوہرے معیارات سے گریز کرنا چاہئے ۔
اسرائیل کے عزائم
غزہ میں دن بدن بگڑتی صورتحال نے ایک سنگین انسانی بحران کی کیفیت پیدا کردی ہے ۔ اسرائیل لگاتار انسانیت کو شرمسار کرنے والی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اس کے باوجود عالمی برادری مجرمانہ غفلت سے کام لے رہی ہے یا عمدا خاموشی اختیار کی جا رہی ہے ۔ اب اسرائیلی کابینہ ساری غزہ پٹی پر قبضہ کرلینے کے منصوبے کو منظوری دی ہے اور یہ ایک انتہائی تشویشناک اور اشتعال انگیز صورتحال ہے ۔ اسرائیل لگاتار اپنے توسیع پسندانہ عزائم پر عمل کرتا جارہا ہے اور نہتے فلسطینی ایک وقت کی روٹی کیلئے جان کی بازی لگادینے پر مجبور کردئے گئے ہیں۔ بھوک مری اور فاقہ کشی کی صورتحال عام ہوگئی ہے ۔ اب حماس کو نشانہ بنانے کے نام پر اسرائیل ساری غزہ پٹی پر تسلط چاہتا ہے ۔ ساری دنیا اس معاملے میں صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہی ہے اور اسرائیل پر لگام کسنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کئے جا رہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اسرائیل کو اس کے جارحانہ عزائم سے روکا جائے اور نہتے ‘ لاچار اور بھوک مری کا شکار فلسطینیوں کی مدد کی جائے ۔ انہیں بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ انسانیت مزید شرمسار ہونے سے بچ سکے ۔