رسول اللہ ﷺ کی زندگی کے لافانی واقعات

   

ابو شحمہ انصاری
آنحضرت کے گلے پر تکلیف
لوگوں نے حضرت عبداللہ بن عمروبن عاصؓ سے پوچھا کہ آنحضرت کو مکہ میں سب سے بڑی تکلیف کیا پہنچی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک دن آنحضرت ﷺ کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ نے آکر اپنی چادر آپﷺ کے گلے میں ڈال کر تکلیف دینے لگا (نعوذ باللہ ) یہاں تک کہ آپ ﷺکا دم گھٹنے لگا ،حضرت ابوبکرؓ بھی اس وقت وہاں تھے انہوں نے اس کمبخت کے ہاتھ پکڑ لئے اور بمشکل آپ کو چھڑایا اور قرآن کی یہ آیت پڑھی ”کیا تم اس شخص کو صرف اس قصور پر قتل کرتے ہو کہ وہ صرف اللہ کو اپنا پروردگار کہتا ہے۔“
ابوجہل کا تکبر
بدر کے دن فتح کے بعد آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کوئی جاکر ابوجہل کا حال تو دیکھو۔ اس پر ابن مسعودؓ اس کی تلاش میں نکلے دیکھا کہ اسے معاذؓ اور معوذؓ نے قتل کر دیا تھا۔ مگر ابھی ذرا سا دم باقی تھا۔ ابن مسعودؓ نے اس سے کہا کہ تو ہی ابوجہل ہیںنا۔ اس نے کہا ہاں۔ اس پر ابن مسعودؓ نے اس کی داڑھی پکڑ لی وہ بولا کیا آج مجھ سے بھی بڑا کوئی آدمی مارا گیا ہے؟ ابن مسعودؓ اس کی گردن کاٹنے لگے۔ تو کمبخت بولا کہ لمبی گردن رکھ کر سرکاٹنا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ میں سب کا سردار ہوں۔ ابن مسعود ؓنے کہا کہ تیری یہ حسرت بھی پوری نہ ہوگی۔ چنانچہ انہوں نے سرکو اس طرح کاٹا کہ گردن بالکل اس کے ساتھ نہ تھی اور اسے لا کر آنحضرت ﷺ کے قدموں میں ڈال دیا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ یہ اس امت کا فرعون تھا۔ (بلکہ فرعون سے بدرجہا زیادہ شقی کیونکہ فرعون تو جب ڈوبنے لگا تو اس کا تکبر سب ہوا ہوگیا اور وہ کہنے لگا کہ میں موسیٰ کے رب پر ایمان لایا۔ مگر یہ مرتے مرتے بھی تکبر کے مارے کہتا تھا کہ ذرا لمبی گردن رکھ کے کاٹنا۔ فرعون تو دریا میں غرق ہوا مگر ابوجہل بدر کے کنویں میں غرق کیا گیا۔)
بدر کے بعد کفار مُردوں سے خطاب
آنحضرت ﷺ بدر میں فتح کے بعد تین دن تک ٹھہرے۔ تین دن کے بعد آپ سوار ہوئے اور اس کنویں کے کنارے پر تشریف لائے۔ جہاں کفار کی لاشوں کو ڈلوادیا تھا۔ وہاں کھڑے ہو کر آپ نے نام بنام ایک ایک سردار کو پکارا اور کہا کہ کیا تمہیں یہ آسان نہ تھا کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی بات مان لیتے۔ ہم سے تو جو وعدہ ہمارے رب نے کیا تھا وہ سچا ہوگیا کیا تم نے بھی آگے جا کر اپنے رب کا وعدہ سچا پایا۔ حضرت عمرؓ نے عرض کیا یارسول اللہ! کیا یہ مردے سنتے ہیں۔ آپ ؐنے فرمایا کہ خدا گواہ ہے یہ مردے اس وقت زندوں سے زیادہ میری بات سن رہے ہیں۔جنگ بدر میں جو صحابہؓ شریک ہوئے ان کو آنحضرت ﷺ نے سب سے زیادہ فضیلت والا فرمایا ہے۔ بلکہ یہاں تک کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ اے اہل بدر! اب جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا۔جو مسلمان بدر میں شریک ہوئے تھے ان کو بدری کہتے ہیں۔
ایک پہیلی
ایک دن آنحضرت ﷺ نے صحابہؓ سے فرمایا کہ درختوں میں ایک ایسا درخت ہے جس کے پتے نہیں گرتے اور وہ مومن سے مشابہ ہے۔بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟حاضرین مختلف جنگلی درختوں کے نام لینے لگے۔آخر نہ بتا سکے تو عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ہی بتا دیجئے۔ آپ نے فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے۔ حضرت عمرؓ کے لڑکے عبداللہ بھی اسی مجلس میں تھے انہوں نے گھر میں آکر اپنے والد سے کہا کہ میرے دل میں بھی کھجور کا درخت ہی تھا۔ مگر شرم کی وجہ سے میں بول نہ سکا۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا بیٹا اگر تم اس وقت آنحضرتؐ کی پہیلی بتادیتے تو مجھے بہت ہی خوشی ہوتی۔