تلنگانہ حکومت کو مایوسی، انتخابی ضابطہ اخلاق کے سبب احکامات
حیدرآباد۔/31 مارچ، ( سیاست نیوز) الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اپنے فیصلہ کے ذریعہ تلنگانہ کی ریونت ریڈی حکومت کو مایوس کردیا ہے۔ رمضان المبارک کے موقع پر غریب مسلمانوں میں ہر سال کی طرح 4.5 لاکھ ملبوسات کے گفٹس کی تقسیم اور 800 سے زائد مساجد میں دعوت افطار کے اہتمام کا حکومت نے فیصلہ کیا تھا۔ لوک سبھا الیکشن کے ضابطہ اخلاق کے پیش نظر حکومت نے ملبوسات کی تقسیم اور 815 مساجد میں افطار ڈِنر کیلئے الیکشن کمیشن سے اجازت طلب کی تھی۔ حکومت کا کہنا تھا کہ ہر سال افطار ڈِنر اور ملبوسات کے تحائف کی تقسیم عمل میں آتی ہے اور یہ کوئی نئی اسکیم نہیں ہے۔ چیف سکریٹری شانتی کماری کے ذریعہ الیکشن کمیشن کو نمائندگی کی گئی۔ حکومت کو امید تھی کہ جاریہ اسکیم کے تحت الیکشن کمیشن اجازت دے گا لیکن 30 مارچ کو الیکشن کمیشن آف انڈیا نے چیف الیکٹورل آفیسر تلنگانہ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اجازت سے انکار کی اطلاع ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے انڈر سکریٹری سنجے کمار نے مکتوب میں کہا کہ 23 مارچ کو گفٹ پیاکٹس کی تقسیم اور افطار ڈِنر کے اہتمام کے بارے میں یہ مکتوب روانہ کیا گیا تھا۔ کمیشن اس تجویز کی اجازت سے انکار کرتا ہے۔ واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت نے افطار ڈِنر کے اہتمام اور ملبوسات کی تقسیم کی تمام تیاریاں مکمل کرلی تھی۔ رمضان المبارک کے آخری دہے میں یہ تقسیم عمل میں لائی جاتی رہی۔ الیکشن کمیشن کے احکامات سے حکومت کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق میں بتکماں اور دیگر تہواروں کے موقع پر الیکشن کمیشن سے ملبوسات کی تقسیم کی اجازت حاصل کی گئی تھی۔ ریونت ریڈی حکومت کے تین ماہ مکمل ہوئے اور حکومت کیلئے یہ پہلا رمضان تھا لیکن غریب مسلمانوں میں ملبوسات کی تقسیم کی اجازت الیکشن کمیشن سے حاصل نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے الیکشن شیڈول کی اجرائی سے قبل ہی دعوت افطار کا اہتمام کردیا تھا تاکہ انتخابی ضابطہ اخلاق سے بچ جائیں۔1