دیشا کیس کے خاطیوں کا انکاونٹر
حیدرآباد : 31 جنوری ( سیاست نیوز) جسٹس سرپورکر کمیشن آف انکوائری نے ویٹرنری ڈاکٹر دیشا کے کیس کے خاطیوں کے انکاؤنٹر کی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے ۔ 12ڈسمبر 2019 ء کو شہر کے مضافاتی علاقہ چٹان پلی شاد نگر میں چار نوجوانوں محمد عارف ، چنتا کنٹا چنا کیشولو ، جلوشیوا ، جلو نوین کو ایک انکاؤنٹر میں سائبرآباد پولیس نے ہلاک کردیا تھا ۔ اس سلسلہ میں مہلوکین کے ورثاء نے سپریم کورٹ میں رٹ درخواست داخل کی تھی جس کے نتیجہ میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپورکر پر مشتمل ایک کمیشن قائم کرتے ہوئے عدالت عالیہ اس سلسلہ میں تفصیلی تحقیقات کا حکم دیا تھا ۔ تحقیقاتی کمیشن میں بمبئی ہائیکورٹ کے سابق جج آر پی سندر بل دوٹا اور سی بی آئی کے سابق ڈائرکٹر ڈاکٹر کارتیکین بھی شامل ہیں ۔ سرپورکر کمیشن نے احاطہ تلنگانہ ہائیکورٹ میں 47 دن کی عوامی سماعت یعنی 28 اگست 2021 تا 15 نومبر 2021تک منعقد کیا تھا ۔ اس دوران 57 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے تھے اور سرکاری وکلاء کے علاوہ مہلوکین اور دیگر افراد کے وکلاء کی بحث کی بھی سماعت ہوئی ۔تحقیقات کے دوران جسٹس سرپورکر کمیشن نے سابق پولیس کمشنر سائبرآباد مسٹر وی سی سجنار اور انکاؤنٹر کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی ایس آئی ٹی کے سربراہ و پولیس کمشنر رچہ کنڈہ مسٹر مہیش مرلی دھر بھگوت اور اس وقت کے ڈپٹی کمشنر پولیس شمس آباد این پرکاش ریڈی کے بیانات بھی قلمبند کئے گئے ۔ کمیشن نے عوام سے 1333 حلف نامے اور پولیس عہدیداروں کے بھی 103 حلف نامے حاصل کئے جس میں فارنسک ڈاکٹرس ، سرکاری ملازمین اور دیگر شامل ہیں ۔ انکاؤنٹر میں شریک پولیس عہدیداروں کے موبائیل فون کے کال ڈیٹیل ریکارڈس ، میڈیکل رپورٹس وغیرہ بھی حاصل کئے گئے تھے ۔بعد ازاں کمیشن کے اہم ارکان نے چٹان پلی شاد نگر پہنچ کر انکاؤنٹر کے مقام کا بھی معائنہ کیا تھا ۔ تحقیقات مکمل ہونے پر جسٹس وی ایس سرپورکر کمیشن نے اپنی رپورٹ کو مہربند لفافے میں 28جنوری کو سپریم کورٹ کے حوالے کیا ۔