سرکاری ظلم کے سبب مسلم خاندان کو سخت پریشانی

   

ممبئی: گزشتہ اتوار کو ہند۔ پاک کرکٹ میچ کے دوران ’’ملک مخالف‘‘نعرے لگانے کی پاداش میں ایک نابالغ لڑکے کے والد کی ہی دکان مسمار نہیں کی گئی بلکہ مہاراشٹرا کے سندھو درگ مالون میں حکام نے اس لڑکے کے والد کے بڑے بھائی کی قریبی دکان کو بھی مسمار کر دیا ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ دکانیں گرانے سے پہلے انتظامیہ نے کوئی نوٹس نہیں دیاتھا۔ رابطہ کرنے پر مالون میونسپل کونسل کے چیف آفیسر سنتوش جیراج نے بتایا کہ لڑکے کے والد کی طرف سے تعمیر کی گئی “غیر قانونی تعمیر” کو پیر کو قطعہ اراضی کے مالک کی جانب سے شکایت موصول ہونے کے بعد منہدم کر دیا گیا تھا ۔ شکایت کنندہ نے بتایا کہ اس کی زمین پر ٹین شیڈ کا عارضی ڈھانچہ بنایا گیا تھا ۔اس لیے ہم نے فوری ایکشن لیا۔ ہمیں (ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیو سینا) ایم ایل اے نیلیش رانے اور پولیس کی طرف سے بھی ایک خط بھی ملا تھا۔ جیراج نے کہا، “وہاں تقریباً 200-300 لوگ جمع تھے جس نے ہمیں ایکشن لینے پر مجبور کیا۔” جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نوٹس جاری کیا گیا ہے تو جیراج نے کہا کہ چونکہ شکایت زمیندار کی تھی اس لیے والدین کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شکایت میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ ٹین شیڈ کب بنایا گیا تھا۔ رانے نے تعمیراتی کام کی تصاویر ٹویٹ کی ہیں۔ لڑکے کے بڑے ابا کی اپنے بھائی سے 50 فٹ کے فاصلے پر کباڑ کی دکان تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے ان کی دکانیں بھی مسمار کر دی جبکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بھائی سے رابطے میں نہیں ہیں چونکہ میرا تعلق ان سے ہے اس لیے میری دکان بھی گرا دی گئی حالانکہ دونوں جائیدادوں کے مالکان مختلف ہیں۔ میرا 4-5 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ میرا خاندان پریشان ہے ، خاص طور پر ایسے وقت میں جب میری بیٹی دسویں جماعت کا امتحان دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا، “ہم نے شہری ادارے کو باقاعدگی سے مطلع کیا تھا کہ ڈھانچے کی حالت کی جانچ کرے اور کسی خلاف ورزی کی صورت میں ضروری کارروائی کرے ۔ لڑکے کے والدین، جنہیں منگل کو ضمانت ملی تھی، بدھ کو ساونت واڑی جیل سے رہا کر دیے گئے ۔ لڑکے کو اس کے چچا کے حوالے کر دیا گیا۔