تحقیقات سے اس بات کاانکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ سری لنکائی غیر قانونی طریقے سے ہندوستانی خطہ میں داخل نہیں ہوئی تھے بلکہ کینڈا میں انہیں ملازمت کا وعدہ کرنے کے بعد وہ یہاں پر ائے تھے۔
بنگلورو۔ مرکزی جیل میں قید35سری لنکائی باشندوں کی غیرقانونی تحویل کے ضمن میں مذکورہ کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاست او رمرکزی حکومتوں کونوٹس جاری کیا ہے۔ بنگلورو میں پارا پنا اگرہا مرکزی جیل میں قید سری لنکائی باشندوں کی تحویل کو چیالنج پر مشتمل ایک درخواست پر پیر کے روز کارگذار چیف جسٹس الوک اردھی اور جسٹس وشواجیت شٹی کی نگرانی والی ایک ڈویثرن بنچ نے یہ احکامات جاری کئے ہیں۔
اس کے علاوہ عدالت نے مرکزی وزرات داخلہ‘ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) ریاستی وزرات داخلہ منگلورو ساوتھ پولیس اسٹیشن انسپکٹر اور ضلع بنگلور کمشنر کو بھی نوٹس جاری کیاہے۔
کرناٹک اسٹیٹ لیگل سرویس اتھاریٹی(کے ایس ایل ایس اے) نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ جیل میں بند سری لنکائی شہریوں کو منتقل کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ حراستی سہولت کا بھی بندوبست کیاجائے۔
اتھاریٹی نے سری لنکائی شہریوں کو عدالت کی طرف سے مقررہ مدت کے اندر حوالے کرنے بھی استدعا کی تھی۔مذکورہ پی ائی ایل میں مزید مانگ کی گئی تھی کہ یہ عدالت سری لنکائی شہریوں کو جیل سے تحویلی مرکز میں منتقل کرنے کے بھی فوری احکامات جاری کرے۔
اس بات کا بھی استدعا کی گئی تھی کہ بنگلور اربن ضلع کمشنر کو ہدایت دیں کہ وہ 30اکٹوبر2020پر این ائی اے خصوصی عدالت کے ہدایت پر ایک تحویلی مرکز قائم کرے۔ اس کے علاوہ یہ بھی گذارش کی گئی تھی کہ سری لنکائی شہریوں کا بیان این ائی اے عدالت میں قلمند کروایاجائے۔
منگلورو ساوتھ پولیس نے 10جون2021کے روز ایک اپریشن انجام دیاتھا اور25سری لنکائی شہریو کو تحویل میں لے لیاتھا جو بغیر دستاویزات کے سی پور گسٹ ہاوز میں قیام کئے ہوئے تھے۔
مذکورہ این ائی اے عدالت جو اس کیس کی چھان بین کررہی تھے نے سری لنکائی شہریوں پر عائد الزامات کو ہٹادیااور انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ انہیں جیل سے تحویلی مرکز میں منتقل کریں۔تحقیقات سے اس بات کاانکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ سری لنکائی غیر قانونی طریقے سے ہندوستانی خطہ میں داخل نہیں ہوئی تھے بلکہ کینڈا میں انہیں ملازمت کا وعدہ کرنے کے بعد وہ یہاں پر ائے تھے۔
حال ہی میں کے ایس ایل ایس اے ممبر سکریٹری تفتیشی دورے میں یہ بات سامنے ائی تھی کہ 38سری لنکائی شہری غیر قانونی طور پر جیل میں قید ہیں۔مذکورہ کے ایس ایل ایس اے نے وضاحت کی تھی کہ یہ این ائی اے عدالت کے احکامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔