ریاض (کے این واصف): سعودی عرب کی کچھ کمپنیاں یا انفرادی سعودی کفیل اپنے مکفول کے ساتھ نااتفاقی یا ان بن کی صورت میں ملازم کو ’’ہروب‘‘ میں درج کروادیتے ہیں۔ ہروب کے معنیٰ مفرور کے ہیں۔ کچھ سعودی کفیل ہروب کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں لیکن اگر مکفول اس کی شکایت لیبر آفس میں کرے تو اس کو لیبر آفس کی جانب تحفظ حاصل ہوسکتا ہے۔ شرط یہ ہیکہ مکفول کا نام ہروب میں درج ہونے کے بعد اندرون تین ماہ مکفول اگر وزارت محنت سے رجوع کرے اور اپنی شکایت درج کروائے تو اس کو حکومت کا تحفظ حاصل ہوسکتا ہے اور یہ ہروب منسوخ بھی کروایا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد اس کا کفیل اپنے مکفول کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔ یہاں غیرملکی باشندوں میں اپنے کفیل کی جانب سے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے انہیں ہروب میں درج کروائے جن کی شکایتیں عام ہورہی ہیں۔ مکفول اس سلسلہ میں چاہے تو اپنے متعلقہ سفارتخانہ سے بھی مدد حاصل کرتے ہوئے لیبر آفس سے رجوع ہوسکتا ہے خصوصاً سفارتحانہ ہند ریاض میں ہندوستانی باشندوں کی رہنمائی اور مدد کیلئے ایک کمیونٹی ویلفیر کا ایک خصوصی شعبہ قائم ہے۔ دوسرے یہ کہ آج کل کمپنیوں کے مالی حالات خراب ہونے کی وجہ سے ملازمین کو کئی کئی ماہ تنخواہوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔ جب ایسی صورتحال میں ملازم اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہونا چھوڑ دیئے تو بھی ان کے کفیل ان کو ہروب میں درج کروادیتے ہیں۔ ہروب میں درج کروانے کا ایک منشا مکفول کو اس کے حقوق سے محروم کرنا بھی ہوتا ہے۔ وزارت داخلہ کے شعبہ جوازات کی جانب سے ’’البشر‘‘ نام کی ایک سائٹ قائم ہے جس میں سعودی عرب میں کام کرنے والا ہر غیرملکی جو اقامہ ہولڈر ہے وہ اپنے آپ کو اس البشر پروگرام میں رجسٹر کرواسکتا ہے۔ اس سائٹ پر رجسٹر ہونے والا ہر غیرملکی اپنا اسٹیٹس دیکھ سکتا ہے بلکہ اس سائٹ پر محکمہ جوازات کی جانب سے رجسٹر غیرملکی کے موبائیل فون پر اس کا اسٹیٹس ازخود اپ ڈیٹ ہوتا رہا ہے۔ کسی غیرملکی کیلئے ہروب وغیرہ جیسی صورتحال بن جائے تو غیرملکی کو فوری اس کے موبائیل پر پتہ چل جاتا ہے اور وہ فوری طور پر اپنے سفارتخانہ یا لیبر آفس سے رجوع ہوسکتا ہے۔ یہاں اکثر غیرملکی کارکنان معلومات کی کمی یا لیبر قوانین سے لاعلمی کی وجہ سے پریشانیاں اٹھاتے ہیں۔ ان کیلئے بہتر طریقہ یہ ہیکہ وہ فوری طور پر اپنے سفارتخانہ سے رجوع ہوکر رہنمائی حاصل کریں۔ ویسے یہاں ہندوستانی باشندوں نے بہت سی سماجی تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں وہ ان سے رابطہ کرکے مدد حاصل کرسکتے ہیں اور ان سماجی تنظیموں کو سفارتخانہ ہند کا تعاون بھی حاصل ہے۔