توہین آمیز ایک 2021 جولائی میں منظرعام پر آیاتھا
نئی دہلی۔توہین آمیز ”سلی ڈیلس‘‘ اور”بلی بائی“ ایپس کے پس پردہ مبینہ سرغنہ کو پیرکے روز قومی درالحکومت کی ایک عدالت کی جانب سے ضمانت دئے جانے کی جانکاری ایک سرکاری عہدیدار نے دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے پی ایس ملہوترہ نے ائی اے این ایس کوبتایاکہ دونوں افراد سلی ڈیلس ایپ بنانے والے اومیش کریشوار ٹھاکر اور نیراج بشنوائی برائے بلی بائی ایپ کو ضمانت دینے کی وجہہ فارنسک سائنس لیباریٹری (ایف ایس ایل) کے نتائج اور درمیان والوں کی جانب سے جوابات کا اب تک انتظار ہے۔
ملہوترہ نے کہاکہ ”سنوائی کرنے والے عدالت کا انحصارملزمین کے خلاف شواہد پر تھااور تفتیش میں کسی کوتاہی کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی“۔ انہوں نے کہاکہ عدالت نے انسانی بنیادوں پر ضمانت دی ہے او راس بات پر غور کیاہے کہ مبینہ افراد نے پہلی مرتبہ جرم کیا ہے اور مسلسل قید ان کی مجموعی زندگی کے لئے نقصاندہ ہے۔
مدھیہ پردیش کے اندرو کے رہنے والے ایک 25سالہ ٹھاکر کو دہلی پولیس نے 8جنوری کے روز گرفتار کیاتھا۔ مذکورہ توہین آمیز ایک 2021 جولائی میں منظرعام پر آیاتھا‘ جہاں پر مسلم خواتین کی تصویریں جان بوجھ کر ”نیلامی“ کے لئے ڈالی گئی تھیں۔
مذکورہ دہلی پولیس کے سائبر کرائم یونٹ نے ائی پی سی کی دفعہ 354اے کے تحت 8جولائی کے روز ایک مقدمہ درج کیاتھا۔
بلی بائی
درایں اثناء دہلی نژاد ایک صحافی کی جانب سے پولیس میں ایک شکایت درج کرانے کے بعد جنوری 2022میں ’بلی بائی‘ ایپ منظرعام پر آیاتھا‘ جہاں اس موبائیل ایپ پر نامعلوم افراد کے ایک گروپ نے اس صحافی کو نشانہ بنایاتھا۔
گیٹ ہب پر اس ایپ کو پیش کیاگیاتھا۔ مذکورہ ”بلی بائی ایپ“ عورتوں کے کئی تصویریں جس میں صحافی‘ سماجی جہدکار‘ اسٹوڈنٹس اور معروف شخصیتیں‘ توہین آمیز مواد پر مشتمل کئے گئے تھے۔
اس ایپ پر کئی مسلم عورتوں کو ”نیلامی“ کے لئے پیش کیاگیاتھا۔اس کے بنانے والے نیراج بشنوائی کو دہلی پولیس نے 6جنوری کے روز گرفتار کیاتھا۔
اس کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے ائی تھی کہ وہ سوشیل میڈیاپر مختلف ورچول شناختوں کے ساتھ بات چیت کرتاتھااور گروپ بات چیت میں مصروف رہاکرتا تھا۔جولائی 2021میں گروپوں میں سے ایک جس میں بشنوائی بھی ممبرتھا‘ دوسرے گروپ ممبر نے ’سلی ڈیلس‘ کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔
یہ پہلی مرتبہ تھا جب بشنوائی او رگروپ کے دیگر ممبرس نے اس ایپ کے متعلق سنا تھا۔
دہلی پولیس کے سائبر کرائم یونٹ نے گرفتاری کے بعد تفتیش کی جس میں ان دونوں متنازعہ ایپس کے متعلق بہت ساری معلومات انہیں حاصل ہوئی تھیں اور بعد میں یہ معاملہ ممبئی پولیس کو بھی منتقل کیاگیاتھا۔