حیدرآباد۔ مہارشٹرا کے ضلع پلگھار میں بچے چوری کی افواہ کی وجہہ سے ایک دردناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں ہجوم کے ہاتھوں تین لوگوں کی موت واقعہ ہوگئی ہے۔
مرنے والوں میں د و سادھو اور ایک ڈرائیور شامل ہیں جو گجرات کے شہر سورت مذہبی رسومات کی انجام دہی کے لئے جارہے تھے مگر راستہ میں بچہ چورسمجھ کر پلگھار میں بھیڑ نے تینوں کو بے رحمی کے ساتھ قتل کردیا۔
تین میں ایک ستر سالہ سادھو تھا۔ حالانکہ پورے واقعہ کے دوران پلگھار پولیس نے تینوں کو بھیڑ کی دہشت سے بچانے کی کوشش بھی کی مگر تینوں اسپتال جانے تک زخموں سے جانبرنہ ہوسکے۔ہجومی تشدد کے اس واقعہ نے پھر ایک مرتبہ دادری کی یاد تازہ کردی۔
ریاست اترپردیش کے دادری میں اخلاق نامی شخص کو گائے کا گوشت کھانے اور اپنے گھر کے فریج میں رکھنے کے الزام میں بھیڑ نے اس بے رحمی کے ساتھ پیٹاتھا کہ اخلاق کی جان چلی گئی۔ اس کے بعد سارے ملک میں ہجومی تشدد کا ایسا وحشت ناک کھیل کھیلا گیا کہ ملک کے کونے کونے میں ہجوم نے بچہ چوری‘ گائے تسکری‘ بیف کے بہانے اقلیتی طبقے کے لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔
نابالغ جنید خان نے بھی ہجوم کی وحشت کا نشانہ بنے تو راجستھان کے الور میں پیلو خان نامی ڈائری فارم کسان کو گائیوں کی تسکری کے الزام میں بھیڑ نے بے رحمی کے ساتھ اس قدزدکوب کیاکہ وہ جاں بحق ہوگئے۔
تبریز انصاری کے علاوہ شامبھو لال ریگر کا نام کون بھول سکتا ہے جس میں اس نے ایک مہاجر مسلم مزدور کودھوکہ دے کر پیٹا اور زندہ جلانے کے علاوہ تمام واقعہ کی اپنے معصوم بھانجے کے ہاتھوں ریکارڈنگ کرائی تھی۔
ایسے بہت سارے ہجومی تشدد کے واقعات ہیں جس نے ملک کو عالمی سطح پر شرمسار کیاہے اور ہمارے جمہوری اصولوں پر ایک کارضرب ثابت ہوئے ہیں۔
ہندوستان ایک سکیولر ملک ہے مگر سال2014کے بعد بی جے پی کے مرکزی حکومت کے طور پراقتدار میں آنے کے بعد ہجومی تشدد کے واقعات ایک معمول بن گئے۔
مگر پلگھار کے ہجومی تشدد کے واقعہ نے پھر ایک مرتبہ بھیڑکی دہشت سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ نفرت کا جو زہر سماج میں فرقہ پرستوں نے ملایا ہے وہ اب اس قدر پھیل گیا ہے کہ بھیڑکو سادھو اور مسلمان کے درمیان کا فرق بھی باقی نہیں رہا ہے اور بچے چوری کی افواہ کے پیش نظر مذہبی رسومات کی انجام دہی کے لئے گجرات کے شہر سورت جارہے تھے مگر راستے میں نفرت پسندوں نے انہیں اپنی وحشت کا نشانہ بنادیا۔
केवल महाराष्ट्र शासन के माथे पर ही क्यों कविराज,पूरे देश के माथे पर कलंक है,भीड़तंत्र द्वारा चाहे वो सन्यासियों की हत्या हो या दलितों की या मुसलमानों की. अब कड़े कानून की जरूरत है लेकिन जब तक आरोपियों को लड्डू खिला और माला पहना उनके सम्मान में तिरंगा यात्रा निकलेगा ये नहीं डरेंगे https://t.co/gvAC343GNy
— सरल व्यंग्य (@SaralVyangya) April 20, 2020
پلگھار واقعہ پر ہندی کے ممتاز شاعر سمپت سرال نے کہاکہ نہ صرف مہارشٹرا بلکہ ہجومی تشدد کے واقعات سارے ملک پر ایک بدنما داغ ہیں۔
سمپت سرال نے ہندی میں ٹوئٹ کیا کہ”صرف مہارشٹرا کی حکومت کی پیشانی پر ہی کیوں کوی راج‘ پورے ملک کے ماتھے پر بدنما داغ ہے‘ ہجومی تشدد کے ذریعہ چاہئے وہ سنیاسیوں کا قتل ہو یا دلتوں کا یا مسلمانوں کا۔اب سخت قانون کی ضرورت ہے لیکن جب تک ملزمین کو لڈو کھلانا اور مالا پہناکر ان کی تعزیم میں ترنگا یاترا نکلے گی یہ نہیں ڈریں گے“۔
سمپت سرال نے یہ ٹوئٹ کمار واشواس ہندی کے ایک اورمشہور شاعر کے اس ٹوئٹ کے جواب میں کیاتھا جس میں عام آدمی پارٹی کے لیڈر کمار وشواس نے لکھا تھا کہ ”مہارشٹر احکومت کے ماتھے پر پلگھار کا واقعہ بدنما داغ ہے۔
چھترا پتی شیواجی مہاراج کی دھارا پر دوست دشمن سے اوپر اٹھ کر سادھوؤں کو اگر وحشت ناک بھیڑ گھیر کر ماردیں تو یہ اس تاریخی روایت پر دھبا ہے جس میں دشمن کی خواتین کی بھی تعزیم کی جاتی ہے۔ سخت سزا دی جائے“۔ جس کے جواب میں سمپت سرال نے اپنا یہ ٹوئٹ شیئر کیاتھا