نئی دہلی۔سپریم کورٹ کی جانب سے یکساں سیول کوڈ پر سخت مشاہدات کے بعدکئی اہم مسلم کمیونٹی کی تنظیموں کی جانب سے کہاکہ اس ملک میں جہاں پر تنوع ہے اس میں یونیفارم سیول کوڈ ”نہ تو عملی ہے اور نفاد پر عمل ممکن ہے“۔
تنظیموں حدود سے بالاتر ہوکر انہوں نے یو سی سی کی سونچ پر یہ کہتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پرسنل لاء اورمشترکہ تہذیب کمیونٹیوں کے پس منظر میں یہاں تک کہ ایک مذہب ہے۔
اقلیتی کمیونٹی کی تنظیموں کی اہم ممبرس کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیت علمائے ہند نے لاء کمیشن کے اس مشاورتی پیپر کا بھی حوالہ دیا جوپچھلے سال 31اگست کے روز جاری کیاگیاتھا۔
مذکورہ اے ائی ایم پی ایل بی نے کہاکہ پھر پینل کے اس دعو ی کا خیر مقدم کیا جس میں کہاگیا ہے کہ یو سی سی موجودہ حالات میں نہ تو ضروری ہے او رنہ ہی مطلوبہ ہے۔
اپنے موقف کی وضایت میں اقلیتی تنظیموں نے کہاکہ یہ پرسنل لاء میں کسی قسم کی تبدیلی اور اصلاحات کے لئے وہ راضی نہیں ہے جیسا کہ کمیشن نے تجویز پیش کی ہے جو ”سماجی دائرے کار“ کے ذریعہ ہی یہ ہوگا۔
اے ائی ایم پی ایل بی کے ایک رکن کمال فاروقی نے کہاکہ ”ہمارے پاس پرنسل لاء میں کئی طرح کا تنوع ہے۔
کس طرح یو سی سی لاگو ہوگا۔اگرچکہ کے حکومت کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت ہونے کی وجہہ سے یوسی سی کو لانے کی کوشش میں وہ کامیاب بھی ہوجائیں تو زمینی سطح پر اس کا نفاذ مشکل امر ہوگا“۔
جمعیت علمائے ہند کے سینئر ذمہ دار نیاز احمد فاروقی نے بھی کہاکہ یو سی سی کا نفاد ناممکن ہے