بسواکلیان میں احتجاجی جلسہ ،مسرز سدا رامیا ، ظہیرالدین علی خاں ‘ سوامی اگنی ویش و دیگر قائدین کا خطاب
بسواکلیان۔ 23 فروری (سیاست نیوز) قومی سطح پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مختلف تنظیموں کی طرف سے جاری احتجاجی مہم کے ایک حصے کے طور پر کرناٹک کے علاقہ بسواکلیان میں آج منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے سینئر کانگریس لیڈر و سابق چیف منسٹر سدا رامیا، روزنامہ سیاست کے مینیجنگ ایڈیٹر ظہیرالدین علی خاں، کانگریس رکن اسمبلی کنیز فاطمہ، سماجی رہنما سوامی اگنی ویش، ایشور کھنڈرے ریاستی کانگریس صدر، راج شیکھر پاٹل رکن اسمبلی ہمناآباد، رحیم خاں رکن اسمبلی بیدر، یشودھا راتھوڑ، بدھ مذہبی رہنما و دیگر قائدین نے خطاب کیا اور نریندر مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ معاشی بحران، مہنگائی، بیروزگاری اور دیگر مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے عوام کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرتے ہوئے ملک میں نراج اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سدا رامیا نے کہا کہ پریشان حال عوام اور نوجوان حکومت کو سبق سکھائیں گے۔ سوامی اگنی ویش نے کہا کہ حکومت کے تازہ ترین اقدامات ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے اور عوام اس سازش کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ جناب ظہیرالدین علی خاں مینیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے کہا کہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر ملک کے عوام بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازش کے تحت وضع کیا گیا ہے اور اس قسم کے سیاہ قوانین عوام کیلئے کبھی بھی قابل قبول نہیں ہوسکتے چنانچہ اس کے خلاف عوامی جدوجہد جاری رہے گی۔ کنیز فاطمہ رکن اسمبلی گلبرگہ نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر تنقید کی اور کہا کہ زعفرانی تنظیموں کی غلط پالیسیوں کے نتیجہ میں عوام فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم ہورہے ہیں اور ملک میں نفرت کا ماحول پھیل رہا ہے جس سے ترقیاتی سرگرمیاں ٹھپ ہوگئی ہیں اور امن و قانون کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ یہ جلسہ رات دیر گئے تک جاری رہا ۔ عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔