میڈیا ٹرائیلس کے معاملات میں اضافہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رامنا نے کہاکہ ”انصاف رسانی ایک آسان ذمہ داری نہیں ہے“۔
نئی دہلی۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس این وی رامنا نے ہفتہ کے روز االکٹرانک میڈیا کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا او رکہاکہ موضوعات کے اوقات میں میڈیا”کنگارو عدالتیں“ چلارہے ہیں اور یہاں تک تجربہ کار ججس کو بھی فیصلہ لینے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
رانچی میں قانون میں تحقیق او رمطالعہ پر مشتمل قومی یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقد”لائف آف ججس“ پر ایس بی یادگار لکچر کی افتتاحی خطاب میں چیف جسٹس آف انڈیا نے مناسب عدالتی انفرسٹکچر‘ عدالتی انتظامیہ میں میڈیا ٹرائیل سے پیدا شدہ بحران‘ عدالت کو درپیش مستقبل کے مشکلات اور ائین کے تحفظ میں عدالتی نظر ثانی کی اہمیت کی ضرورت پر زوردیا ہے۔
اس بات پرزوردیتے ہوئے کہاکہ ہم پیچیدہ معاشرے میں رہ رہے ہیں‘ رمنا نے کہاکہ عدالیہ یا حکمرانی میں رہنے والے کسی شخص کا کردار غیر معمولی طورپر اہم ہوجاتا ہے کیونکہ نازک موڑ پر ان کے فیصلے انسانیت کے فروغ او رترقی کو متاثر کرتے ہیں۔میڈیا ٹرائیلس کے معاملات میں اضافہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رامنا نے کہاکہ ”انصاف رسانی ایک آسان ذمہ داری نہیں ہے‘۔
ہر گذرتے دن کے ساتھ تیزی کے ساتھ یہ مشکل سے مشکل ترہوتا جارہا ہے“۔اس تقریر میں انہوں نے کہاکہ ”میڈیا کے نئے اوزار میں بہت زیادہ وسعت پیدا کرنے کی صلاحیت ہے لیکن صحیح اور غلط‘ اچھے او ربری‘ اور اصلی اور جعلی کی تمیزکرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔
میڈیاٹرائیلس مقدمات کی کی فیصلہ سازی میں رہنمایانہ عنصر نہیں ہوسکتے ہیں“۔ سوشیل میڈیا پر متعصبانہ نظریات کو یکجا کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”انصاف کی فراہمی سے متعلق مسائل پر غلط معلومات اورایجنڈے پر مبنی مباحثہ جمہوریت کے لئے نقصاندہ ثابت ہورہی ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ میڈیا کی جانب سے پروپگنڈوں پر مبنی متعصبانہ خیالات لوگوں کو متاثر کررہے ہیں‘ جمہوریت کو کمزو کررہے ہیں اور نظام کو نقصان پہنچارہا ہے۔سخت ناراضگی کے ساتھ انہوں نے کہاکہ اس عمل میں انصاف کی فراہمی شدید متاثر ہورہی ہے۔ آپ ہماری جمہوریت کو دوقد م پیچھے لے جارہے ہیں“۔