سیاسی پارٹیوں کے لئے بہار ضمنی الیکشن نے کئی سبق”سیکھائے“ ہیں

,

   

پٹنہ۔حالیہ دنوں میں اختتام کے پہنچے بہار ضمنی الیکشن جس کو اگلے سال ہونے والے ریاستی اسمبلی الیکشن سے قبل ”سیمی فائنل“ کہاجارہا تھا‘اس میں نہ صرف خاندانی نظام سیاست کو نفی کا جواب ملا بلکہ حزب اختلاف کے عظیم اتحاد او ربہت ساری سیاسی جماعتوں کودرس ملا ہے۔

ریاست کے پانچ اسمبلی حلقوں میں منعقد ہوئے ضمنی الیکشن میں رائے دہندوں نے لوک سبھا الیکشن میں جیت حاصل کرنے والے تین اراکین اسمبلی کے افراد خاندان کو مکمل طور پر مسترد کردیااور خاندانی سیاست کے خلاف ایک صاف پیغام دیاہے۔

سابق میں سمستی ھور لوک سبھا سیٹ پر ضمنی الیکشن میں ایک ہمدردی کی لہر تھی جس میں پرنس راج جو متوفی رکن پارلیمنٹ رام چندر پسوان کے بیٹے ہیں پارلیمنٹ پہنچنے میں کامیا ہوئے تھے۔

کشن گنج اسمبلی حلقہ میں مذکورہ کانگریس نے اپنے لوک سبھا رکن محمد جاوید کی ماں سعید ہ بانو کو امیدوار بنایا‘ مگر رائے دہندوں نے انہیں مکمل طور پر مسترد کردیا اور وہ تیسرے مقام پر ائیں۔ جاوید کے رکن پارلیمنٹ بننے کے بعد سے یہ سیٹ خالی تھی۔

بلہار اسمبلی حلقہ جو جے ڈی (یو) کے لیڈر گردھاری یادو کے بانکا لوک سبھا سیٹ پچھلے الیکشن میں جیتنے کے بعد سے خالی ہے وہاں سے مذکورہ پارٹی نے ان کے بھائی لالدھاری یادو کو اس ضمنی الیکشن کے لئے امیدو ار بنایاتھا مگر وہ ہار گئے۔

آر جے ڈی کے رام دیو یادو نے اس سیٹ پر جیت حاصل کی ہے۔ کویتا سنگھ کے شوہر اور جے ڈی (یو) لیڈر اجئے سنگھ کو سیوان کی دارونڈا اسمبلی سیٹ پر شکست کاسامنا کرنا پڑا۔

اجئے سنگھ کو آزاد امیدوار کرم ویر سنگھ عرف ویاس سنگھ نے اس سیٹ پر شکست دی مذکورہ سیٹ دارونڈا کے رکن اسمبلی کویتا سنگھ کے ایم پی بننے کے بعد سے خالی ہے۔

اسی طرح کا معاملہ کشن گنج کے ضمنی الیکشن میں دیکھنے کو ملا۔ یہاں پر بھی ایک کانگریس کے باغی لیڈر نے انتخابی میدان میں قسمت آزمائی کی اور کانگریس کی شکست کا سبب بن گیا۔

ناتھن نگر سے آر جے ڈی امیدوار کی پانچ ہزارووٹوں سے شکست نے صاف کردیا کہ الائنس کو نظر انداز کرنے کے بعد اس کوجیتنا مشکل ہے۔

اگر عظیم اتحاد ملک کر الیکشن لڑتا ہے اور ہندوستانی عوا م مورچا کو بھی سات لانے میں کامیاب ہوتا ہے کو نتائج بلکل مختلف ہوتے تھے