قرآن پاک میں اللہ نے رسول اکرم کی ذات اقدس اور آپ کے اخلاق و کردار اور اُسوہ حسنہ کے تمام ضروری پہلوؤں کو اجمالاً اور اشارتاً ذکر کر دیا ہے۔لہذا سیرت رسول جانے کا سب سے اولین ذریعہ خود اللہ کا کلام ہے۔ گویا یہ سیرت رسول ﷺپر پہلا تحریری بیان خود اللہ کی طرف سے اس کی کتاب قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ محققین نے سیرت طیبہ کے ۳۵ پہلوؤں کا ذکر کیا ہے جو قرآنِ پاک میں موجود ہیں۔سیرت کا لفظ آنحضرت کی مبارک زندگی کے لیے مختص ہے۔ لیکن صحابہ کرام کے حالات زندگی کو بھی سیرت سے موسوم کیا گیا ہے جسے سیرت صحابہ،صحابیہ وغیرہ ۔ سیرت اور قرآن کے موضوع پر کئی کتابیں لکھی گئی ہیں۔ زیر نظر کتاب میں مصنف کتاب صاحبزادہ محمود نے آنحضرت کی سیرت کے علاوہ دیگر پیغمبروں کے حالات زندگی کو بھی رقم کیا ہے۔ جیسے حضرت آدم علیہ السلام، حضرت نوح علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسی علیہ السلام ۔یہ دراصل صاحبزادہ محمود کی تقاریر کی کتابی شکل ہے۔ زیر نظر کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ آنحضرت ﷺکی سیرت کی عکاسی اس طرح کی گئی ہے کہ قاری بیک وقت قرآنی مدارج و ادوار سیرت کے ان پہلوؤں سے بھی واقف ہوجاتا ہے جو تسلسل کے ساتھ نزول وحی اور اس کے اثرات ، تاریخ ان میں اور بنی نوع انسان کی زندگی پر مرتب ہو رہے تھے۔
’’سیرت اِن قرآن ‘‘ کی تصنیف کا محرک بڑا دلچسپ ہے۔ اور اس خصوصیت سے صاحبزادہ صاحب نے تفصیل سے بیان کیا ہے کہ وہ کس طرح گمان سے حقیقت کی منزل تک پہنچے۔ ناقوس اور اذان کے درمیان حقیقت کی منزل کی تلاش میں آرٹس کالج سے سفر کی ابتدا ہوئی۔ بھٹکتے بھٹکتے شرق وسطی پہنچے۔ اسی سفر کے دوران ڈاکٹر اسرار احمد کی تقاریر سننے کا موقع ملا۔ ان تقاریر نے زندگی کا رُخ بدل دیا۔ قرآن وسیرت کا پیغام گھرگھر پہنچانے کی سعی شروع کی۔ مسجدوں میں تقاریر شروع کیں۔ زیر نظر کتاب میں آنحضرت کی سیرت کے علاوہ پانچ اہم پیغمبروں حضرت آدم ، حضرت نوح ، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسی علیہم السلام کی سیرت کو قرآنی آیتوں کی روشنی میں بیان کیا ہے، لیکن اس سے قبل حضرت ابراہیم کی سیرت پرروشنی ڈالی گئی ہے۔ آخر میں حضور ﷺ کی حیات طیبہ کو بیان کیا گیا ہے۔ مصنف نے سیرت النبی کو جس طرح بیان کیا ہے اس کے متعلق لکھتے ہیں ’’میںنے سیرت کو قرآن میں تلاش کیا ہے ‘‘۔قرآنِ مجید میں ۱۱۴ سورے نبی کریم پر ۲۳ سالوں میں نازل ہوئے۔ ان میں سے ۸۶سورتیں مکہ کے ۱۳ سالوں میں اور۲۸ سورتیں مدینہ منورہ کے دس سالوں میں نازل ہوئیں۔ صاحبزادہ محمود نے ان سورتوں کی شانِ نزول کو سیرت نبی کے حوالے سے بیان کیا ہے۔ کتاب کی ابتدا میں مصنف نے گفت اوّل کے عنوان سے جہاں کتاب کی ترتیب کو واضح کیا ، وہیں سیرت اور قرآن کے حوالے سے اپنے خیالات کو بھی پیش کیا۔۴۲۵صفحات پر مشتمل یہ کتاب ”سیرت اِن قرآن‘‘ میں حضور اکرم کی حیات طیبہ کو مکی اور مدنی دور میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اِن دونوں ادوار میں آپ ﷺپر جوسورتیں نازل ہوئی ہیں اُنہیں بیان کیا گیا ہے۔