سیڑھیاں چڑھتے وقت سانس کا پھولنا کبھی خطرے کی گھنٹی

   

حیدرآباد۔ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جائے تو کبھی کبھی یہ سنگین مسئلہ کا اشارہ کرتی ہے ۔ سانس پھولنے کے لیے ڈسپینیا کی طبی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے اور امریکہ کے مایو کلینک کے مطابق اس کے ساتھ سینے میں شدیدکھچاؤ، ہوا کی زیادہ ضرورت یا دم گھونٹنے جیسے احساسات بھی ہوسکتے ہیں۔ اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جن کے باعث یہ دہشت زدہ کردینے والا تجربہ ہوتا ہے جن میں سے کچھ سنگین اورکچھ بے ضرر ہوتی ہیں۔اگرچہ آپ کو اندازہ نہیں مگر سانس لینے کا عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے ۔ پھیپھڑوں، سانس کی نالی، شریانوں، مسلز اور دماغ کے متعدد ریسیپٹرز جسمانی ضروریات کے مطابق سانس لینے کے عمل کے لیے کام کرتے ہیں۔ تو اگر آپ کو دمہ ہے، تو اس بیماری میں سانس کی نالی تنگ، سوج اور بہت زیادہ بلغم تیارکرتی ہے، جس کے باعث جسمانی سنسرز شناخت کرتے ہیں کہ جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل رہی اور خطرے کی گھنٹی بجنے لگتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے آپ کو لگ سکتا ہے کہ ہوا کے حصول کے لیے مزیدکوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ سانس پھولنا ہمیشہ بڑا مسئلہ نہیں ہوتا اورکوئی عام کام جیسے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس لینے میں مشکلات کئی بار لوگوں کو پریشان کردیتا ہے۔سنسناٹی یونیورسٹی کے کالج آف میڈیسین کی پھیپھڑوں کے امراض کی اسوسی ایٹ پروفیسر بینزکون کمے مطابق ضروری نہیں کہ یہ کوئی بڑا مسئلہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کسی عمارت کے گراؤنڈ فلور پر رہتے ہیں اورسیڑھیاں چڑھنے کے عادی نہیں ہوتے، تو یہ غیرمعمولی نہیں کہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس کچھ پھول جائے۔ ایسے حالات میں سانس کسی حد تک پھول جانا عام معمول کا حصہ ہے۔ عام جسمانی سرگرمیوں سے سانس پھول جاتی ہے اور آپ کو یاد نہیں کہ آخری بار ورزش کب کی تھی تو بہتر ہے کہ اسے معمول بنالیں۔ ایسا کرنے سے مسلز کے افعال زیادہ بہتر ہوتے ہیں اور انہیں کام کے لیے کم آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ وہ کم کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی خارج کرتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ورزش کرنا آپ کا معمول ہے اور پھر بھی روزانہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جاتی ہے تو یہ ضرور قابل تشویش ہے۔ جس کے بعد ماہرینا کا مشورہ ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ صحت کی بہتر نگہداشت ہوسکے ۔ابتدا میں ہی حالات پر قابو پاکر کسی بڑے مسئلے سے خود کو روکا جاسکتا ہے۔