دمشق۔ لبنان سے تارکین وطین کو لے جارہی ایک کشتی کے شام کے قریب پانی میں ڈوبنے کی وجہہ سے اموات میں 60تک کا اضافہ ہوا ہے‘ جمعہ کے روز شام کے ساحلی صوبہ تارتوس کے گورنر نے یہ جانکاری دی ہے۔
عبدالحلیم خلیل نے حکومت نواز شام ایف ایم کوبتایاکہ ان کے ملک کے ساحل سے مزیدلاشوں کی تلاش جاری ہے۔ لبنانی شامی اور فلسطینیوں کی سمند ر کے راستے یوروپ جانے کی تعداد میں اضافہ کی کوشش کے دوران یہ سب سے مہلک واقعہ پیش آیاہے۔
واحد لبنان میں دس ایک ہزاروں لوگوں کی ملازمتیں چلی گئی ہیں اور لبنانی پاونڈس کی قدر میں 90فیصد تک کی گرواٹ ائی ہے‘ جس کے سبب ان ہزاروں خاندانوں کی قوت خرید متاثر ہوئی ہے جو اب انتہائی غربت میں زندگی گذار رہے ہیں۔
سرکاری میڈیا نے اس حادثہ میں ایک بچ جانے والے کے حوالے سے کہا ہے کہ کشتی میں 150لوگ سوار تھے جس میں سے 100تارکین وطن سمندر میں لاپتہ ہیں۔
تارتوس گورنر عبدالحلیم خلیل نے کہاجارہا ہے کہ اسپتال میں ایسے بچ جانے والوں سے ملاقا ت کی ہے۔ فوری طور سے یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ کشتی میں کتنے لوگ سوار تھے اوردرحقیقت وہ جا کہاں رہے تھے‘ مگر ساحلی گارڈس نعشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ریاستی میڈیانے مزیدکوئی تفصیلات نہیں دی مگر اس حادثے میں بچ جانے والوں کے حوالے سے کہاکہ کئی دن قبل لبنان کے ساحلی شہر میانیاح سے وہ روانہ ہوئے تھے ایسا لگ رہا ہے ان کا مقصد یوروپ پہنچنا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کشتی میں مختلف قومیتکے لوگ سوار تھے۔ ہزاروں لبنانی‘ شامی اورفلسطینی پچھلے مہینو ں میں یوروپ میں بہتر مواقعوں کی خاطر لبنان سے کشتی میں روانہ ہوئے ہیں۔
لبنان کی آبادی 6ملین ہے‘ جس میں ایک ملین شامی پناہ گزین ہیں اور 2019کے اواخر سے شدید اقتصادی بحران کاشکار ہیں جس نے تین چوتھائی سے زائد آبادی کو غربت کی طرف کھینچ لیاہے۔