یو بی ٹی گروپ نے کوئی ٹھوس دلیل پیش نہیں کی ، ادھو ٹھاکرے کو بڑا جھٹکہ
ممبئی: مہاراشٹرا اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کے فیصلے سے ادھوے ٹھاکرے کو جھٹکہ لگا۔ اسپیکر نے آج کہا کہ سابق چیف منسٹر ادھو ٹھا کرے کے پاس شیو سینا کی صفوں میں بغاوت کے بعد ایکنا تھ شندے کو ہٹانے کا اختیار نہیں ہے اور وہی اصلی شیو سینا ہیواضح رہے کہ شیو سینا کو 2022 میں تقسیم کا سامنا کرنا پڑا جب ایم ایل ایز کے ایک گروپ نے پارٹی قیادت کے خلاف بغاوت کرنے کے لیے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا اس اقدام کے نتیجے میں ادھو ٹھا کرے کی قیادت والی مہاو کاس اگھاڑی حکومت کے خاتمے کا سبب بنی جس میں دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کے خلاف نااہلی کی درخواستیں دائر کی تھیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ٹھاکرے گروپ کے یہ دعوے کہ پکش پر مکھ کی مرضی پارٹی کی مرضی ہے قبول نہیں کیا جا سکتا۔ آئین کہتا ہیکہ پارٹی سربراہ کے ، پاس کوئی مطلق طاقت نہیں ہے اور انہیں قومی ایگزیکٹو کے ساتھ مشاورت سے استعمال کیا جانا چاہئے اسپیکر نارویکر نے کہا کہ یو بی ٹی گروپ نے یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی مواد پیش نہیں کیا کہ قومی ایگزیکٹو میٹنگ اس بات کا فیصلہ کرنے کیلئے منعقد کی گئی تھی کہ تقسیم کے بعد کون ساگروپ حقیقی پارٹی ہے۔ 21 جون 2022 کو جب حریف گروپ ابھرے تو شندے گروپاہی شیوسینا کی حقیقی سیاسی اسپیکر نے کہا کہ ادھو ٹھا کرے گروپ کی جانب سے شیو سینا کے 2018 جماعت تھی۔ کے آئین پر غور کرنے کی پیشکش کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ سپیکر نے اس کے بجائے شیو سینا کے 1999 کے آئین پر ان انحصار کیا۔ جسے ایکنا تھ شندے کی قیادت والے گروپ نے اورست آئین کے طور پر دیا تھا۔رہنما خطوط کے 2018 کے ایڈیشن کو غلط سمجھا گیا کیونکہ یہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ پر موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی آئی کی طرف سے فراہم کردہ شیو سینا کا آئین شیوسینا کا متعلقہ آئین ہے۔