نجیب احمد نجیبؔ
مزاحیہ غزل …!!
(دلاور فگار کے مصرعہ پر )
برگر پیزا ہو اور چکن لال لال ہو
’’کھانے کو قورمہ ہو ، کھلانے کو دال ہو ‘‘
سارے جہاں میں دوستی خود ہی مثال ہو
کیا لطف دوستی کا جو شیشے میں بال ہو
گھس پٹ کے کھاؤ ڈٹ کے مگر یاد یہ رہے
ہرگز نہ پیٹ میں کہیں گڑ بڑ اُچھال ہو
دستر پہ ہر گھڑی رہے آداب کا خیال
بازو بھی کوئی بیٹھا ہے اتنا خیال ہو
وہ چُوسنے چُسانے کا شوقین ہے بہت
چنّا رسال ہو یا کہ پیدّا رسال ہو
شعری نشست ہوگی تناول کے ساتھ ساتھ
بھرپور شاعری ہو ، مینو بے مثال ہو
چَم چَم چمک رہی ہیں غریبوں کی بستیاں
کوئی عجب نہیں کہ یہ نیتا کی چال ہو
لاکھوں کی جائیداد جو پرکھوں نے وقف کی
یوں کھارہے ہیں جیسے کہ باوا کا مال ہو
شادی بیاہ ہو تو یہ فیشن ہے بن گیا
ڈی جے ہو ، دھوم دھام ہو ، ڈش باکمال ہو
نیتا کی سوچ ایسی ہے جنتا کے واسطے
بیڑی ہو کان میں تو گلے میں رومال ہو
…………………………
کنارہ کشی …!!
بخدمت محترم المقام پرنسپل صاحب گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج جڑانوالہ
جناب عالی…!
آج علی الصبح بیدار ہوتے ہی فضا میں ایک ناگوار سی بُو کا احساس ہوا اور پھر یہ ناگواری پیٹ کے درد سے مُنسلک خارجی ریاح کا نتیجہ ثابت ہوئی۔ پہلے پہل تو یہ ایک خاموش واردات تھی پھر یہی گولہ باری بآواز بلند مُعاشرتی آداب سے بغاوت پر اُتر آئی اور ہم پر یہ عقدہ کھلا کہ ہمارا پیٹ خراب ہے۔
حضور انور! خالصتاً طبی مسئلہ کو معاشرتی عینک کے خوف سے افراد کے مابین دبانے کی کوشش میں دیگر طبی پیچیدگیوں کو دعوت دینے سے بہتر ہے کہ ہم آج احباب سے کنارہ کشی کرتے ہوئے گھر پر ہی قیام کریں اور اس ابتلا سے گلو خلاصی کا کوئی چارہ کریں۔
بنابریں آپ سے بحق انجمن دوستاں ملتمس ہوں کہ رُو بصحت ہونے تک ہمیں رُخصت اتفاقیہ عطافرما کر گزشتہ نوازشات میں اضافہ فرمایا جائے ۔
آپکا تابع فرمان!
علی شیر
شیخ نعیم ۔ صلالہ ، بارکس
…………………………
یہ ہمارے ماسٹر صاحب !
٭ ایک اسکول ماسٹر نے اپنے طالب علموں کے ساتھ تصویر کھنچوائی اور سب بچوں سے کہا اس تصویر کی ایک کاپی ہر کوئی لے لے ۔ تم جب بڑے ہوجاؤ گے تو ان تصویروں کو دیکھ کر اچھا لگے گا ۔ اور تم سوچو گے یہ دانش ہے جو اب ڈاکٹر بن گیا ہے اور یہ اسلم ہے جو اب وکیل بن گیا ہے ۔
ماسٹر صاحب اتنا ہی کہہ پائے تھے کہ پیچھے سے کسی لڑکے نے کہا : ’’اور یہ ہمارے ماسٹر صاحب ہیں جو اب اس دُنیا میں نہیں رہے ‘‘۔
خورشید جہاں بیگم ۔ عادل آباد
…………………………
آج بھی … !!
٭ ایک دعوت میں ایک 80 سالہ بزرگ کو اپنی بیوی کو کبھی ڈارلنگ ، کبھی ہنی ، کبھی سویٹ ہارٹ کہہ کر پکارتے ہوئے سنا تو حیرت سے پوچھا کیا آپ اس عمر میں بھی اپنی بیوی سے اتنی محبت کرتے ہیں …!؟
تو ٹھنڈی سانس لے کر بولے نہیں بیٹا دراصل دس سال پہلے میں اس کا نام بھول گیا ہوں اگر غلطی سے کسی دوسرے نام سے پکارلوں تو آج بھی یہ قیامت کھڑی کردیگی ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
سمجھنے کی کوشش کرو …!!
شوہر : سمجھنے کی کوشش کرو ، مجھے تنگ نہیں کرو ، مجھے اکیلا چھوڑ دو ، مجھے سونے دو ، میری زندگی کے ساتھ مت کھیلو ۔ یہ سن کر جب بیوی نے اُٹھ کر دیکھا تو شوہر صاحب ہاتھ جوڑ کر مچھروں سے باتیں کررہے تھے ۔
صنوبر ثریا ۔ جوگی پیٹ
…………………………