شیشہ و تیشہ

   

ڈاکٹرسید عباس متقیؔ
تحفۂ عید !!
ساقیا دے بادۂ لطف و کرم
تا بیاں ہو شکریہ اُس کا رقم
عیدِ نو کو جس نے دونا کردیا
بادۂ گُل گوں سے ساغر بھردیا
یاس جب دیکھے اُسے اُمید ہو
دید ہو اُس کی تو گویا عید ہو
دامنِ دل یوں ہے کچھ اُس کا فراخ
بادشاہوں کے ہوں جیسے قصر و کاخ
ہم نشینوں میں ہے وہ مثلِ گلاب
بزمِ انجم میں ہے گویا ماہتاب
فہم و علم و حسن وخلق و افتخار
حاصل اُس کو ہے بہ فضلِ کردگار
اُس کے تحفے سے بہت مسرور ہوں
سر بہ سر ممنون ہوں مشکور ہوں
طائرِ اقبال ہو اُس کا بلند
تا ثُریا پہنچے اُس کی ہر کمند
متقیؔ دیتا ہے یہ دل سے دُعا
یا خدا پائے وہ دل کا مُدعا
ہر گھڑی اُس کی ہو مرہونِ بہار
پائے وہ اﷲ سے تحفے ہزار
…………………………
’’میں نہیں کرتا …!!‘‘
٭ بیوی شوہر کو لیکر ڈاکٹر کے پاس گئی اور ڈاکٹر سے کہا : ’’ڈاکٹر صاحب نہ جانے ان کو کیا ہوگیا ہے پتہ نہیں ! بس ایک ہی بات کر رہے ہیں ’’میں نہیں کرتا … میں نہیں کرتا … میں نہیں کرتا …‘‘۔
ڈاکٹر نے شوہر کا چیک اپ کرنے کے بعد کہا محترمہ آپ سچ سچ بتاؤ آخر آپ کے شوہر کیا کرنا نہیں چاہتے …!؟
بیوی نے کہا : ’’ڈاکٹر صاحب ! دیکھئے دراصل میں اِن کی دوسری بیوی ہوں ، میں چاہتی ہوں کہ اُن کی ساری جائیداد میرے نام کرلوں مگر وہ میری بات ہی نہیں مانتے بس ایک ہی بات کہے جارہے ہیں ’’میں نہیں کرتا، میں نہیں کرتا ،میں نہیں کرتا …!‘‘
سالم جابری ۔ آرمور
…………………………
کچھ کہنا !!
٭ ایک شاعر کو کسی جرم میں پولیس نے گرفتار کرلیا۔ عدالت میں مقدمہ چلا ۔
جج نے پوچھا آپ کچھ کہنا پسند کریں گے ؟
شاعر نے جواب دیا ۔ جی ہاں اپنی تازہ غزل۔
ابن القمرین۔ مکتھل
…………………………
انسان …!!
ٹیچر: ’’انسان وہ ہے جو دوسروں کے کام آئے…!!‘‘
طالب علم : میم! امتحان میں تو نہ آپ انسان بنتی ہیں اور نہ ہمیں انسان بننے دیتی ہیں۔
محمد شبیر احمد ۔ ترپ بازار
…………………………
دارومدار …!!
٭ مسافر نے پلیٹ فارم پر پہنچ کر ریلوے کے ایک ملازم سے پوچھا : ’’کیا میں ممبئی جانے والی گاڑی پکڑ سکتا ہوں …!!‘‘ ۔
ریلوے ملازم نے سادگی سے جواب دیا کہ : ’’اس کا دارومدار تو اس بات پر ہے کہ آپ کتنا تیز دوڑ سکتے ہیں کیونکہ گاڑی بیس منٹ پہلے جاچکی ہے …!!‘‘۔
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
…………………………
تحفہ
٭ ایک بچی نے اپنی ٹیچر سے کہا مس ’’امی کہہ رہی تھیں کہ مس صاحبہ کو ایک مرغی تحفے میں بھجوائیں گی ؟
ٹیچر بہت خوش ہوئی اور تحفے کا انتظار کرنے لگی ۔ جب ایک ہفتہ گذر گیا اور مرغی نہ آئی تو اس نے بچی کو یہ بات یاد دلائی ۔ بچی فوراً بول پڑی ’’ مس وہ مرغی تو اچھی ہوگئی اور دانہ کھانے لگی ‘‘۔
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
…………………………
چھٹکارا …!!
٭ شوہر نے اپنی بیوی سے کہا : ’’میں اپنے دو بچوں کی شادی جلد ہی کردینا چاہتا ہوں ‘‘
بیوی نے پوچھا : ’’وہ کیوں …!؟‘‘
تو شوہر نے جواب دیا : ’’تم مجھے بار بار ڈراتی ہو کہ میں کبھی کے گھر چھوڑ کر چلی جاتی صرف میں اِن بچوں کی خاطر گھر پر ہوں ! سونچتا ہوں کم از کم بچوں کی شادی کے بعد تو مجھے تم سے چھٹکارا ملے گا …!!‘‘
محمد خواجہ معین الدین ۔ سدی پیٹھ
…………………………