شیشہ و تیشہ

   

ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادق
مہنگی پیاز… !!
مہنگی ہوئی ہے پیاز تو لائیں کیسے ہم
اُس کے بغیر کھانا بھی کھائیں گے کیسے ہم
دو سو روپیہ کیلو سے یہاں پیاز بکتی ہے
سرکار کو یہ جا کے بتائیں گے کیسے ہم
…………………………
فرید سحرؔ
نکو …!!
جھڑکیاں جورُو کی سُنو نکو
بن کو چکنا گھڑا جئیو نکو
ہوندے کاماں تُمے کرو نکو
پی کو نالی میں اب گرو نکو
بات گھر کی تو کئیں بی آتچ نئیں
گندی بستی میں تُم گُھسو نکو
ایک پیسہ بی نئیں ہے جیبق میں
جان پو میری اب کھڑو نکو
تُم کُو پولس پکڑ کو پیٹیں گی
نئیں سو دھندوں میں اب پڑو نکو
بھائیاں،بھیناں بی چالو ہیں پن کی
گھر میں سالے کو تُم رکھو نکو
تھوڑے وعدے اُٹھا کو رکھو تُم
وعدے پُورے ابی کرو نکو
دو دنوں میں بھگا کو چھوڑیں گے
جا کو سُسرال میں ٹکو نکو
میرے اُستاد آ کو بیٹھئیں اب
سُن کو شعراں مرے ہنسو نکو
سب مری شاعری کے ہیں عاشق
شاعری سے مری جلو نکو
نام مٹھی میں مل کو جائیں گا
اوچھے شعراں سحرؔ پڑھو نکو
…………………………
ایک اُستاد کی ڈائری …!
٭ پرچے میں چچا کے نام خط لکھنے کو کہا گیا تو کسی کے چچا شاید وفات پاچکے تھے،خط کے آغاز میں لکھا:
’’السلام علیکم یا اہل القبور‘‘
ایک طالب علم خط نویسی میں ’’اُمید ہے آپ بخیریت ہوں گے‘‘ کو ’’امید ہے آپ بے غیرت ہوں گے‘‘ لکھ ڈالتے ہیں…!
پھپھوندی کو پھپھو… ندی پڑھتے ہیں
’’درختوں پر انجیر لٹکے ہوئے تھے‘‘ کو ’’درختوں پر انجینئر لٹکے ہوئے تھے‘‘ پڑھتے ہیں۔ اکثر تو گھر جا کر بتاتے ہیں مس کہہ رہی تھیں آپ خود کشی پر دھیان دیں حالانکہ مس نے خوش خطی کی بات کی تھی۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
کیسی لگتی ہوں !!
٭ امی (نجمہ سے): “بیٹی! تم آئینے کے سامنے آنکھیں بند کئے کیوں کھڑی ہو؟”
نجمہ: “امی جان! میں دیکھ رہی ہوں کہ میں سوتے ہوئے کیسی لگتی ہوں؟
شیخہ البحر ۔ صلالہ
……………………………
کیا کروں؟
آدمی : (بھکاری سے ) گھر گھر جاکر بھیک مانگتے تمہیں شرم نہیں آتی ؟
بھکاری : کیا کروں میرے گھر آکر کوئی بھیک دیتا ہی نہیں ؟
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………
گھر چلئے …!!
٭ رات کے 12 بجے ایک صاحب کو تیز تیز جاتے ہوئے دیکھ کر پولیس والے نے پوچھا : کہاں جارہے ہو تو وہ شخص بولا وعظ سننے!
پولیس والا بولا : اتنی رات کو کہاں وعظ ہے ؟ تو وہ آدمی بولا : میرے گھر چلئے دروازہ کھولتے ہی میری بیوی کا وعظ شروع ہوجاتا ہے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
استادی اُستاد سے !
٭ ایک شاعر سے اُن کے دوست نے پوچھا یار ! اتنے اُداس اور چہرہ مرجھایا ہوا ہے ، کیا بات ہے گھر میں سب خیریت سے تو ہے ؟ شاعر نے کہا ! ہاں بھائی ! سب خیریت سے ہیں !! پھر یہ اُداسی اور پریشانی کیسے دوست نے پوچھا ؟
شاعر نے کہا کیا بتاؤں بھائی میں اپنی غزلوں کا مجموعہ کلام شائع کرنے سے پہلے میرے شاگرد سے کہا تھا کہ غزلوں کو فیئر کرے تاکہ مسودہ میں کوئی غلطی نہ رہ جائے !
تو پھر کیا ہوا دوست نے پوچھا
شاعر نے کہا : شاگرد نے مجموعہ کلام کاعنوان ’’فرار‘‘ رکھ کر اپنے نام سے شائع کروالیا !!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………………