شیشہ و تیشہ

   

Ferty9 Clinic

طالب خوندمیری
نیا سال!
آنا تھا جسے ، وہ تو بہرحال آیا
اندیشے کئی دِل میں نئے ڈال آیا
ارزانیاں پہلے ہی سے پژمردہ تھیں
مہنگائیاں خوش ہیں کہ نیا سال آیا
…………………………
پاپولر میرٹھی
سال بھر بعد !!
چھ مہینے میں ہی یہ حال کیا بیوی نے
سال بھر بعد تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
اس طرح رکھتی ہے وہ ہم کو دبا کر گھر میں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
…………………………
فرح بھٹو
(خیالی پلاؤ)’’نیا سال آنے کو ہے‘‘
ڈھل جائیگی ظلمت کی رات نیا سال آنے کو ہے
کرو نہ اب دکھ کی کوئی بات نیا سال آنے کو ہے
شہید کی ماں نے اپنے آنسو پونچھ کر یہ کہا
بلند ہیں ہمارے جذبات نیا سال آنے کو ہے
ہوگی سال نو کی صبح اجلی اجلی روشن روشن
حسین ہوں گے سب لمحات نیا سال آنے کو ہے
میری دھرتی سیراب ہوگی سکھ کے ساون سے
خوشیوں کی ہوگی برسات نیا سال آنے کو ہے
بچھڑے ملیں گے آخر بھولے بھی گھر لوٹیں گے
پھر ہوگا ہاتھوں میں ہاتھ نیا سال آنے کو ہے
کئی معصوم آنکھوں نے سہانے خواب دیکھے ہیں
تعبیر ان کی لائے گا ساتھ نیا سال آنے کو ہے
اداس چہروں پر ہنسی کھلکھلائے گی
دیکھ لینا یہ کرامات نیا سال آنے کو ہے
وطن پر جان دیتے ہیں ہم وفادار اتنے ہیں
بدل ڈالیں گے یہ حالات نیا سال آنے کو ہے
زندگی کی بساط پر لینی ہمیں بازی فرحؔ
دینی ہے شر کو مات نیا سال آنے کو ہے
…………………………
محمد نواز
سنا ہے کل سے نیا سال ہو گا
خیمہ زن جب تیرا جمال ہو گا
ہر کلی میں یہی سوال ہو گا
آپ نے جس سے محبت کی ہے
وہ شخص کتنا باکمال ہو گا
گئے لمحات کو سوچا نہ کرو
تیرے ماضی میں میرا حال ہو گا
جب بھی شکوہ زبان پر آیا
عشق کا بس وہیں زوال ہو گا
سوکھی ٹہنی کو دیکھ کر سوچا
تیرے بن کیا ہر کا حال ہو گا
اک برس اور تیرے بن بیتا
سنا ہے کل سے نیا سال ہو گا
…………………………
شب وصال
٭ سید عابد علی عابدؔصدارتی کرسی پر براجمان تھے ۔ شعراء اپنا اپنا کلام سناکر باری باری رخصت ہورہے تھے ، یکایک ایک خوش گو شاعرہ منور سلطانہ اسٹیج پر آئیں اور بلند آہنگ ترنم سے اپنا کلام سنانا شروع کیا۔ ہر شعر بلاکسی فرمائش کے بار بار پڑھا ۔ ایک مصرعہ گویا اُن کے گلے میں اٹک گیا، مسلسل تکرار کرتے ہوئے صاحب صدر کو داد کے لئے متوجہ کرتی رہیں۔ مصرعہ تھا :
شب وصال مِرا ظرف آزما کے دیکھ
جب چوتھی پانچویں بار عابد صاحب کو متوجہ کرکے یہ مصرعہ پڑھا تو عابد صاحب نے بے بسی سے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا ؎
یہ تاب یہ مجال یہ طاقت نہیں مجھے
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
اُسے نہیں !
بیوی : ( شوہر سے ) سنئے ! تمہارے دوست نے گھر کے کام کاج کے لئے جو نئی ملازمہ بھیجی تھی اُس کو آج میں نے چلتا کردیا۔
شوہر : اُس بیچاری کو کارگزاری دکھانے کا موقع دیئے بغیر ہی ۔
بیوی : اُسے نہیں ، تمہیں کارگزاری کا موقع دیئے بغیر !!
رؤف الدین ۔ ملک پیٹ
……………………………
پھر تو آپ !!
منیجر : دیکھو ہمیں ایسا چوکیدار چاہئے جو صحتمند ہو چست ہو ، ہوشیار ہو اور ضرورت پڑنے پر ہاتھا پائی بھی کرسکے تم کسی کو جانتے ہو ؟
آنے والا شخص ۔ پھر تو آپ میری بیوی کو رکھ لیجئے !۔
ڈاکٹر وثیق الرحمن فاروق ۔ قاضی پورہ
…………………………