حافظ صابر پاشاہ
موت اس دنیا کی سب سے تلخ، اٹل اور ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔ یہ ہر ذی نفس کو فنا کے گھاٹ اُتار کر ہی دم لیتی ہے۔ بعض ہستیاں ایسی بھی ہوتی ہیں، جن کیلئے موت فنا کا نہیں بلکہ بقا کا پیغام لے کر آتی ہے۔ ایسی ہی نابغہ روزگار قدیم ترین شخصیت شیخ المعقولات جامعہ نظامیہ حضرت مولانا غلام احمد علیہ الرحمہ ہیں۔ آپ کی علمی ضیاء پاشیوں سے ایک جہاں روشن ہوا ہے۔ آپ اَعلیٰ پائے کے مدرس، بے مثال عظیم محقق اور صالحِ مربیِ اسلام تھے۔آپ جید عالم دین اور بلند پایہ استاد تھے۔ ۱۳؍ربیع الثانی ۱۳۴۳ھ مطابق ۱۱؍اکٹوبر ۱۹۲۴ء کو موضع ہنسگل ضلع نظام آباد کے زمیندار اور اہل خدمات شرعیہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والد ماجد کا نام غلام محی الدین اور دادا کا نام شیخ میراں تھا۔ جامعہ نظامیہ میں درس و تعلیم پاتے ہوئے تفسیر سے مولوی کامل کا امتحان کامیاب کئے۔حضرت شیخ المعقولات علیہ الرحمہ نے اپنی پوری زندگی درس و تدریس میں گذار دی۔قرآنِ حکیم اور حدیثِ نبوی کی ترویج و تعلیم ہی ان کی زندگی کا مقصد اور ان کا اوڑھنا بچھونا تھی۔حضرت شیخ المعقولات علیہ الرحمہ کی وفات۲۵؍ربیع الثانی ۱۴۰۶ھ مطابق۷؍جنوری ۱۹۸۶ء کو حیدرآباد میں ہوئی۔ جامعہ نظامیہ کے احاطہ میں نماز جنازہ آپ ہی کے صاحبزادے حضرت مفتی خلیل احمد قبلہ مدظلہ العالی امیر جامعہ نظامیہ کی اقتداء میں ادا کی گئی اور حضرت شاہ راجو قتال ؒکے مقبرہ میں سپردِ خاک کیا گیا۔