ضرورت مندوں کی حاجت روائی بہترین عمل:مولانا اسرار الحق قاسمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ

,

   

قران کریم لفظ ”تعاون“ کے ذریعے سے نوعِ انسان کے درمیان کارخیر کو پھیلانے اور رواج دینے کی تاکید کرتا ہے۔ اللہ تعالی کا اپنے بندوں پر یہ احسان ہے کہ وہ مسلمانوں کی حاجت روائی کرنے والوں کو اپنی معنوی معیت و مصاحبت سے نوازتا ہے، اس کام میں اس کی مدد بھی کرتا ہے اور اجر و ثواب سے بھی نوازتا ہے، اور تازندگی ایسے لوگوں کو اس کی تائید شامل حال رہتی ہے۔ جو شخص لوگوں کی ضرورتوں کی تکمیل کرتا ہے، اللہ تعالی اس کی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے اور اسے راہ راست پر ثابت قدم رکھتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بندے کی اس وقت تک مدد کرتا رہتا ہے جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے۔ لوگوں کی حاجت روائی کے مقام و مرتبے کا اندازہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ آپﷺ نے خود اس کی ترغیب دی ہے، چنانچہ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری موجودگی گی میں میرے پاس جب کسی ایسے شخص کو لایا جائے جو ضرورت مند ہو تو تم سفارش کیا کرو، تمہیں اجر دیا جائے گا، اللہ تعالی اپنے نبی کی زبان سے سے ہر اس چیز کی تکمیل کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔ (صحیح ابن حبان) ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دل و جان سے ضرورت مندوں کی حاجت روائی کیا کرتے تھے، لہذا اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس مبارک عادت کو اپنانا دنیا و آخرت میں ہماری کامیابی و بامرادی کا سبب ہوگا، یوں بھی لوگوں کی حاجت برآری اور ان کے دکھ اور مصیبت میں ہمدردی کرنا بہت زیادہ ثواب کا کام ہے، اور ایسے لوگوں کی نیک بختی اور دین و دنیا کی سعادت کی اللہ تعالی نے خود ضمانت لے رکھی ہے۔

حضرت مولانا اسرار الحق قاسمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ(سابق رکن انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ