ضمنی انتخاب کے نتائج

   

کانٹوں سے گزر جاتا ہوں دامن کو بچاکر
پھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہوں
ملک کی مختلف ریاستوں میں پانچ اسمبلی نشستوں کیلئے ضمنی انتخابات ہوئے تھے ۔ حالانکہ ان انتخابات کا کسی بھی ریاستی حکومت پر کوئی اثر ہونے والا نہیں ہے تاہم ان کے نتائج کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ اور بہت زیادہ کہی جاسکتی ہے ۔ پانچ نشستوں میں بی جے پی کو محض ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ عام آدمی پارٹی کو قدرے استحکام حاصل ہوا ہے کیونکہ اس نے گجرات اور پنجاب میں ایک ایک نشست پر کامیابی درج کروائی ہے ۔ یہ دونوں ہی نشستیں پہلے بھی عام آدمی پارٹی کے پاس ہی تھیں۔ اسی طرح مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس نے اپنی نشست پر قبضہ برقرار رکھا ہے اور کانگریس نے بھی کیرالا کی ایک نشست جیت لی ہے ۔ بی جے پی کو گجرات میں ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوسکی ہے ۔ یہ پانچ نشستیں گجرات ‘ پنجاب ‘ مغربی بنگال اور کیرالا میں تھیں۔ گجرات میں 2027 میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں ۔ بنگال اور کیرالا میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ اس صورتحال میں اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کی کامیابی اہمیت کی حامل کہی جاسکتی ہے ۔ حالانکہ حکومتوں پر اس کا کوئی اثر ہونے والا نہیں ہے تاہم اس سے متعلقہ ریاستوں میں عوامی موڈ کا پتہ چلایا جاسکتا ہے ۔ عوام کی رائے جس طرح سے ان نتائج کے ذریعہ سامنے آ:ی ہے اس سے آئندہ انتخابات کیلئے ماحول تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ عام آدمی پارٹی کیلئے پنجاب میں خاص طور پر کامیابی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ وہاں حکومت کے استحکام پر اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے ۔ آج لدھیانہ میں ایک نشست پر کامیابی سے عدم استحکام کی باتیں بے اثر ہوجائیں گی ۔ جو منصوبے بنائے جا رہے تھے وہ بھی اب بیکار ہوسکتے ہیں اور بھگونت مان حکومت کیلئے فی الحال کوئی خطرہ نظر نہیں آتا ۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں کراری شکست کے بعد عام آدمی پارٹی کو اب گجرات اور پنجاب میں ایک ایک نشست پر کامیابی کے بعد قدرے سیاسی راحت ملی ہے اور پارٹی قائدین اور کیڈر کے حوصلے بلند کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ کجریوال نے پنجاب کی نشست کیلئے مہم چلائی تھی ۔
اسی طرح آئندہ سال مغربی بنگال انتخابات کیلئے ممتابنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کے حوصلے بھی بلند ہوسکتے ہیں۔ بی جے پی بنگال میں ممتابنرجی کو شکست دینے کیلئے ہر بار نئی طاقت سے مقابلہ کرتی ہے ۔ریاست کے ماحول کو بگاڑنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ۔ ہر مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جاتا ہے ۔ سماج میں تفریق پیدا کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ۔ کئی طرح کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ پوری سیاسی طاقت جھونکنے کے بعد بھی بنگال میں ممتا بنرجی کی گرفت مضبوط ہی بنی ہوئی ہے ۔ اب ضمنی انتخابات کے نتائج بھی ممتابنرجی کیلئے حوصلہ افزاء ہی کہے جاسکتے ہیں کیونکہ ان کی پارٹی کی امیدوار نے بڑی اکثریت سے کامیابی درج کروائی ہے ۔ بی جے پی بنگال اسمبلی انتخابات کیلئے ابھی سے ماحول پیدا کرنے میں لگی ہوئی ہے تاہم اس کی کوششیں ضمنی انتخاب کے نتیجہ سے متاثر ضرور ہوسکتی ہیں۔ عوام میں پارٹی کے تعلق سے جو جوش و خروش پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ ضرور متاثر ہوسکتی ہے ۔ یہی حال کیرالا کا بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ کیرالا میں بھی آئندہ سال اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور وہاں کانگریس زیر قیادت یو ڈی ایف کے حوصلے آج کی کامیابی سے بلند ہوسکتے ہیں۔ آج جس اسمبلی نشست کا نتیجہ سامنے آیا ہے وہ اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ نشست پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے حلقہ انتخاب وائیناڈ کے تحت آتی ہے ۔ پرینکا گاندھی کیلئے بھی آج کا نتیجہ سیاسی اعتبار سے اہم ہی کہا جاسکتا ہے ۔
بی جے پی گجرات میں محض ایک نشست پر ہی کامیابی درج کرواسکی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ گجرات میں بھی بی جے پی کیلئے ماحول بدلنے لگا ہے ۔ عوام طویل وقت سے بی جے پی کی حکمرانی سے بازار ہونے لگے ہیں اور وہ متبادل امکانات پر غور کرسکتے ہیں۔ جس طرح سے بی جے پی کو عام آدمی پارٹی کے مقابلہ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اس سے اپوزیشن کے حوصلے بلند ہوسکتے ہیں اور بی جے پی کیڈر میں مایوسی محسوس کی جاسکتی ہے ۔ بحیثیت مجموعی پانچ اسمبلی نشستوں کے نتائج اپوزیشن جماعتوں کیلئے خوش آئند اور حوصلہ افزاء کہے جاسکتے ہیں اور اس کے اثرات اسمبلی انتخابات پر مرتب ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔