حافظ صابر پاشاہ
معزز عازمین حج! ایک بات ہمیشہ ذہن نشین رہے، کہ ہر اعلیٰ کام کی جتنی جزا‘ صلہ‘ ثواب اور انعام ہوتا ہے اس کو انجام دینے کے لیے اسی قدر شوق‘ لگن‘ علم‘ محنت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے‘ اس کے مختلف کاموں کی قدم قدم اور لمحہ لمحہ نگرانی ضروری ہوتی ہے۔ ’’اللہ‘‘ کا کام ویسے بھی طلب ’’احسان‘‘ کا متقاضی ہوتا ہے۔ ہر وقت احتیاط اور یہ فکر کہ ’’محبوب کہیں ناراض نہ ہو جائے‘‘ طلب احسان کا سب سے ضروری تقاضا ہوتا ہے۔سفر پر روانہ ہونے سے قبل تمام متعلقہ اعزہ و اقارب‘ ہمسایوں، دوستوں اور کاروباری ساتھیوں سے لین دین کے معاملات طے کر لیں۔ اُن افراد سے کہ جن سے آپ کی طرف سے کسی قسم کی زیادتی ہوئی ہو، اپنی زیادتیوں کی معافی طلب کریں، کیونکہ حج سے قبل یہ تزکیہ باطن کا پہلا ضروری درس ہے۔
اخلاقیات‘ عبادات اور روحانیات پر اچھی کتابوں اور مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی مختصر تاریخ اور مقامات زیارات کے بارے میں مطالعہ کریں۔ گھر سے روانگی یا ائیر پورٹ پر احرام باندھ لیں اور عمرہ کی نیت کر لیں۔ یہ احتیاط اس واسطے ضروری ہے کہ مقام میقات‘ یلملم‘ جدّہ سے تقریباً ستر کلو میٹر پہلے آتا ہے‘ یہ وہ مقام ہے جہاں حاجی پر احرام کی پابندی واجب ہوتی ہے، بعض اوقات ہوائی سفر کے دوران حاجی کو پتہ نہیں چلتا‘ اور غالب امکان ہوتا ہے کہ ہوائی سفر میں احرام باندھنے اور نیت کرنے کا موقع نہ مل سکے۔حدودِ حرم میں داخل ہونے سے لے کر طواف وداع اور زیارت رسول ﷺکے آداب اور مناسک ذیل میں درج کئے جا رہے ہیں۔ جنہیں امسال حج کی سعادت حاصل ہو رہی ہے وہ ان اماکن کی زیارت اور مناسک کو ادا کریں گے۔ آئیے! ہم بھی چشمِ تصور میں ان اماکن کی زیارت اور مناسک کی ادائیگی سے فیض یاب ہوتے ہیں :
حدود حرم میں داخل ہونا: مکہ معظمہ سے تقریباً ۲۵کلومیٹر پہلے ایک پولیس چیک پوسٹ آتی ہے‘ یہاں سے حرم شریف کی حد شروع ہو جاتی ہے۔ اب آپ اپنی منزل کے قریب آ رہے ہیں‘ یہاں دل اور دماغ کی کیفیات بدل جاتی ہیں‘ شوق و اشتیاق‘ جذبات و احساسات کی دنیا ہی بدل جاتی ہے‘ آنکھوں سے اشک کا سیل رواں جاری ہو جاتا ہے‘ تلبیہ پڑھنے میں ایک عجیب وارفتگی آ جاتی ہے‘ حتیٰ کہ منزل شوق نظروں کے سامنے آ جاتی ہے‘ عظیم شہر مکہ معظمہ شریفہ؛ مسلمانوں کے ایمان، یقین اور عقیدت کا محور و مرکز؛ یہاں بیت اللہ کی نسبت سے بارگاہ الہی میں دعائیں کی جاتی ہیں۔ عمرہ کے لیے حرم شریف میں تلبیہ پڑھتے ہوئے داخل ہوں‘ پہلے دایاں پاؤں اندر رکھیں‘ بیت اللہ شریف پر پہلی نظر؛ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت عظمیٰ ہے‘ قبولیت دعا کی انوکھی ساعت آپ کے ہاتھ میں ہے‘ اس ساعت مانگی ہوئیں تمام دعاؤں کو قبولیت کا شرف حاصل ہوتا ہے‘ یہاں آپ نے ’’عمرہ‘‘ کرنا ہے۔