عالمی ادارہ صحت نے ڈینگی کے خطرہ سے دنیا کو آگاہ کردیا

   

جنیوا : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا کو ڈینگی کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے انتباہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ڈینگی کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ وبائی شکل اختیار کرسکتی ہے ۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی، بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے مچھروں کی بڑے پیمانے پر افزائش سے رواں برس ڈینگی بیماری‘ وبا کی طرح پھیل سکتی ہے ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ اس سال ڈینگی بخار کے کیسز ریکارڈ بلندیوں کے قریب پہنچ سکتے ہیں، جس کی ایک وجہ گلوبل وارمنگ سے فائدہ اٹھانے والے مچھروں کی افزائشہے ۔ عالمی سطح پر ڈینگی کی شرح بڑھ رہی ہے ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق سال 2000سے اب تک رپورٹ ہونے والے کیسز 2022 میں آٹھ گنا بڑھ کر 4.2 ملین ہوگئے ہیں۔رواں سال مارچ میں وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق یہ بیماری سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں پہلی بار ریکارڈ کی گئی تھی، جب کہ یورپ میں بھی کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

اور پیرو نے بیشتر علاقوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے ۔جنوری میں ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا تھا کہ ڈینگی دنیا کی سب سے تیزی سے پھیلنے والی بیماری ہے جو وبائی خطرے [؟] کی نمایاں علامت ہے اور دنیا کی تقریباً نصف آبادی اس خطرے سے دوچار ہے ۔ڈینگی بخار کا سبب بننے والے مچھر صرف خراب پانی سے نہیں بلکہ صاف پانی سے میں بھی افزائش پا سکتے ہیں اور اسی وجہ سے ہی صفائی کا اہتمام رکھنے کے باوجود بعض لوگ ڈینگی کا شکار بن جاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اب تک کے زیادہ کیسز امریکا میں رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں اس بیماری کو وبا کی طرح پھیلتا ہوا دیکھا جا رہا ہے اور متعدد ممالک نے ہنگامی بنیادوں پر کام بھی شروع کیا لیکن بیماری پر قابو پانے میں ناکام رہے ۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ رواں برس دنیا بھر سے ڈینگی کے کیسز 55 لاکھ سے زائد رپورٹ ہونے کا امکان ہے ۔