عالمی برادری دہشت گردی پر ہندوستان کے موقف کی حمایت کرے :کھرگے

   

پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر فنڈز نہ دیئے جائیں، پڑوسی ملک کو سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا ڈپٹی چیرمین بنانا افسوسناک

نئی دہلی، 5 جون (یواین آئی) کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان پاکستان کی اعانت سے ہونے والی دہشت گردی کا شکار ہے ، اس لیے عالمی برادری دہشت گردی پر ہندوستان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان کو فنڈحاصل کرنے والے ملکوں کی بین الاقوامی فہرست میں شامل نہ کرے کیونکہ وہ یہ رقم صرف دہشت گردی پھیلانے کیلئے استعمال کرتا ہے ۔ایک بیان میں کھرگے نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی پر ہندوستان کے موقف کو سمجھے اور اس کی حمایت کرے اور کہا کہ پاکستان کی حمایت سے ہونے والی دہشت گردی کے ذریعہ ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو ہندوستان اور پاکستان کو الگ الگ دیکھنا چاہیے اور اس کی بنا پر پاکستان کو دوبارہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا جانا چاہیے ۔ پاکستان کو دہشت گردی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ، انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی اور کہا کہ کانگریس عالمی برادری پر زور دیتی ہے کہ وہ پاکستان سے ہونے والی دہشت گردی پر ہندوستان کے موقف کو سمجھے اور اس کی حمایت کرے ۔ پاکستان دہشت گردی کا مرتکب ہے اور ہندوستان دہشت گردی کا شکار ہے ۔ ہمارا موازنہ دہشت گردی پھیلانے والوں سے نہیں کیا جا سکتا، اس لیے دہشت گردی پھیلانے والوں اور دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کو ایک ساتھ نہیں رکھنا چاہیے ۔ کھرگے نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ-آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک-اے ڈی بی اور ورلڈ بینک نے پاکستان کو قرضوں کی منظوری دی ہے ۔ ان اداروں کی جانب سے اسے قرضے دینے یا اس کے لیے معاشی پیکج منظور کرنے کے فیصلے سے پاکستان کے فوجی اخراجات میں اضافہ ہی ہوگا اور اس طرح حاصل کیے گئے قرضوں کو اس کی فوج ہندوستان میں دہشت پھیلانے کیلئے استعمال کرتی ہے ۔ اس سے بھی زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 15 رکنی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین اور اس سال کے لیے طالبان کی پابندیوں کی کمیٹی کے چیئرمین کے طورپر پاکستان کا نام لینا بدقسمتی، غلط معلومات پر مبنی اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری ہندوستان پر توجہ دے اور پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کرے ۔ وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں حکومت کے تحت ہندوستان کی سفارتی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کو پہلی بار 2008 میں اور پھر 2012 میں اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا اور اسے آخری بار 2018 میں اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ کھرگے نے کہا کہ پاکستان کو اس کے گناہوں کے لیے جوابدہ بنانا نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی ضروری ہے۔
یہ یاد دلانا شاید مناسب ہو گا کہ نائن الیون کا ذمہ دار انتہائی مطلوب دہشت گرد – اسامہ بن لادن کو پاکستان میں رکھا گیا تھا اور نائن الیون کا مرکزی منصوبہ ساز خالد شیخ محمدبھی ایک پاکستانی تھا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس ایک ذمہ دار اپوزیشن جماعت ہے اور اپنی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے حکومت پر زور دیتی رہے گی کہ وہ پاکستان کو تنہا کرنے اور ہندوستان اور پاکستان کو عالمی پلیٹ فارم پر الگ الگ دیکھنے کے لیے مضبوط سفارتی اقدام کرے ۔