عمدۃ المحدثین حضرت مولانا محمد خواجہ شریف علیہ الرحمہ

   

مولوی محمد حسین قریشی نظامی
یہ بات اہل علم و دانش پر اظہر من الشمس ہے کہ قرآن مجید کے بعد احادیث مبارکہ کا بلند درجہ ہے جس کو محدثین و ماہرینِ علمِ حدیث نے مختلف مقامات سے جمع کرکے ان کا متنِ صحیح ہم تک پہنچایا۔ ان پر ہر حوالے سے خواہ اس کا تعلق سندِ حدیث سے ہو یا رواۃِ حدیث سے، متنِ حدیث سے ہو یا تدوینِ حدیث سے، الغرض ہر زاویے سے اُنھوں اس کام کو بخوبی انجام دیا اور دنیا و آخرت میں انعاماتِ باری تعالیٰ کے مستحق ہوگئے۔ ان برگزیدہ ہستیوں نے احادیثِ مبارکہ کی نشر و اشاعت اور اس کی تبلیغ میں اپنا مال و منال، دولت و ثروت، طاقت و قوت، شب و روز اور اپنا سب کچھ وقف کردیا۔ احادیثِ مبارکہ میں ان کا ذکر ملتا ہے کہ محدثین پر بے شمار برکتیں نازل ہوتی رہتی ہیں، ان کی عمریں طویل ہوتی ہیں، ان کو سلامتی و رحمتِ الٰہی سے نوازا جاتا ہے۔ ان کے شرف و فضیلت کیلئے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ حضور ﷺ نے خود ان کے لئے رحمت و خوش حالی کی دعا فرمائی ہے۔ انہی عبقری و تاریخی عہد ساز شخصیتوں میں چودھویں صدی ہجری کی ایک غیر معمولی جلالت علمی و بلاغت لسانی اور مکانتِ روحانی رکھنے والی ذاتِ گرامی محدثِ ملت، عمدۃ المحدثین، صفوۃ المحققین، زبدۃ العارفین حضرت سیدی محمد خواجہ شریف رحمۃ اللہ علیہ بھی ہیں جنھیں دنیائے علم و فن میں شیخ الحدیث کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حدیث شریف کا یہ روشن و تابناک ستارہ آج سے تقریباً ۸۱سال قبل بتاریخ ۱۵شوال المکرم ۱۳۵۹؁ھ م ۴جنوری ۱۹۴۰؁ء شاد نگر کے قریب واقع قصبۂ پوٹلہ پلی ضلع محبوب نگر کے ایک معزز و علمی گھرانے میں طلوع ہوا۔ ’حضرت خواجہ بندہ نواز علیہ الرحمہ کی نسبت سے آپ کا نام خواجہ شریف رکھا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سلسلۂ نسب والد کی طرف سے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا تک جا پہنچتا ہے‘‘۔ اور والدہ ماجدہ کی طرف سے سیدالشہداء حضرت امام حسینؓ سے جاملتا ہے‘‘۔ شیخ الحدیث علیہ الرحمہ نے اپنے والد محترم کی نگرانی میں مادرِ علمی جامعہ نظامیہ حیدرآباد میں داخلہ لیا اور اس میں ابتدائی تعلیم کے بعد اپنے مشفق و محسن اساتذہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور دورانِ تعلیم ابتداء سے ہی ممتاز طالب علم رہے اور اپنے تعلیمی دور میں ہر سال انعامِ اول حاصل کیا۔
شیخ الحدیث علیہ الرحمہ نے ۱۴۰۵؁ھ میں تشنگانِ علم کو زیورِ علم سے آراستہ کرنے کے لئے عظیم دینی درسگاہ ’’المعھد الدینی العربی‘‘ کو قائم فرمایا۔ اس ادارہ میں اُردو زبان پر عربی زبان کو فوقیت دی گئی۔ معھد کی ہمہ وقتی درسگاہ قلبِ شہر حیدرآباد کے علاقہ شاہ علی بنڈہ میں واقع ہے جو اپنی تمام تر سہولیات سے آراستہ ہے ۔ اس مدرسہ میں شعبۂ مولوی، عالم معہ انگریزی تعلیم، شعبۂ حفظ ، شعبۂ قرأت، شعبۂ ناظرہ اور کمسن طلباء کے لئے بنیادی دینی تعلیم اور عربی زبان و ادب کی تدریس کے لئے خصوصی نظم ہے۔ ۲۶؍ اگسٹ ۲۰۱۸؁ء بروز یکشنبہ کو عمدۃ المحدثین ریسرچ سنٹر کا افتتاح کیا گیا ۔
شیخ الحدیث کی کچھ تصانیف پر ایک نظر : ۱۔ امام اعظم امام المحدثین: شیخ الحدیث علیہ الرحمہ کی یہ ایک ایسی تصنیف منیف ہے جو غیر مقلدین کے ذہن و فکر کو جھنجوڑ کر ان کے باطل عقائد کی بنیاد کی بیخ کنی کردی ہے۔ ۲۔ مقدمۂ ثروۃ القاری من انوار البخاري: یہ مقدمہ حضرت شیخ الحدیثؒ کے دروس بخاری شریف کا مجموعہ ہے ۳۔ ثروۃ القاری من انوار البخاری: ۴۔ نورِ غیب: علمِ غیب مصطفی ﷺکے موضوع پر ایک مختصر مگر جامع اور مانع کتاب قرآن مجید اور احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں مستند و مدلل انداز سے تالیف کی گئی ہے جو دو باب اور ۶۸ صفحات پر مشتمل ہے۔ ۵۔ زجاجۃ المصابیح کا اُردو ترجمہ نورالمصابیح ، ۶۔ الکلام المرفوع فیما یتعلق بالحدیث الموضوع کا عربی ترجمہ، ۷۔ سیرۃ الشافعی کا اُردو ترجمہ، ۸۔ قصیدہ بردہ شریف کی شرح۔ الغرض خورشید علم و عمل بتاریخ ۶؍ ربیع الثانی ۱۴۴۰؁ھ م ۱۴؍ ڈسمبر ۲۰۱۸؁ء بروز جمعہ غریقِ دریائے رحمت الٰہی ہوگیا۔ جب آپ کے داعی اجل کو لبیک کہنے کی خبر بوئے گُل کی طرح پھیل گئی تو لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے جس کی وجہ سے وسیع ترین احاطہ جامعہ نظامیہ تنگ دامنی کا شکوہ کرنے لگا۔ آپ کی مزار مبارک پوٹلہ پلی ضلع محبوب نگر میں واقع ہے۔