توشہ خانہ معاملے میں مذکورہ عدالت کی جانب سے تین سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد اسی ماہ کے اوائل میں عمران خان کو گرفتار کیاگیاتھا۔
اسلام آباد۔جیونیوز کی خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی ائی) چیرمن عمران خان کی اہلیہ بشرا بی بی نے اپنے شوہر کی سکیورٹی اورسیفٹی کے متعلق تشویش کا اظہار کیا اورکہاکہ اٹک جیل میں انہیں ”زہر دیاجاسکتا“ ہے۔
بشرا بی بی نے پنجاب کے ہوم سکریٹری کو ایک مکتوب روانہ کیا اور کہا کہ عدالت نے متعلقہ اتھارٹیز کو ہدایت دی ہے کہ ان کے شوہر کو روالپنڈی میں اڈیالا جیل منتقل کریں۔انہو ں نے کہاکہ ”بلاجواز میرے شوہر کو اٹک جیل میں قید کردیاگیاہے۔ قانون کے مطابق میرے شوہر کو اڈیالا جیل میں منتقل کیاجانا چاہئے“۔
جیونیوز کی خبر کے مطابق 2018-22کی معیاد کے دوران بیرونی اہم شخصیتوں کی جانب سے بحثیت وزیراعظم حاصل ملکی تحائف کوفروخت کرنے سے متعلق توشہ خانہ معاملے میں مذکورہ عدالت کی جانب سے تین سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد اسی ماہ کے اوائل میں عمران خان کو گرفتار کیاگیاتھا۔
اس کے علاوہ عمران خان پر سرگرم سیاست میں پانچ کے لئے پابندی عائد کردی گئی ہے۔ بشرا بی بی نے مانگ کی ہے کہ پی ٹی ائی سربراہ کو جیل میں ان کے سیاسی او رسماجی موقف کے مطابق بی کلاس سہولیتیں فراہم کی جانی چاہئے کیونکہ ایک اکسفورٹ کے گریجویٹ اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ہیں۔
درایں اثناء بشرا بی بی نے یہ بھی کہاکہ ماضی میں خان پر دو جان لیوا حملے ہوئے ہیں مگر اس میں ملوث ملزمین کی اب تک گرفتاری عمل میں نہیں ائی ہے۔انہوں نے مکتوب میں کہاکہ ”ان(عمران خان) کی زندگی خطرے میں ہے اور اس بات کاخوف ہے کہ میرے شوہر کو اٹک جیل میں زہر دیدیاجائے گا“۔
جیونیوز کے مطابق انہوں نے کہاکہ ملک کے سابق وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے جیل میں انہیں گھر کا کھانا کھانے کی اجازت ہونی چاہئے۔جیل کی قواعد کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کی سابق خاتون اول نے کہاکہ 48گھنٹوں کے اندر خان کو تمام سہولتیں فراہم کی جانی چاہئے تھیں مگر 12دن گذر جانے کے بعد بھی یہ نہیں ہیں۔
جیل کے قواعد کے مطابق پی ٹی ائی سراربہ کو سہولتیں فراہم نہ کرنے کی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”جیل کے قواعد کے مطابق میرے شوہر کو ایک خانگی ڈاکٹر کے ذریعہ طبی جانچکا حق حاصل ہے“۔
مزید برآں پچھلے ہفتہ پی ٹی ائی کی کور کمیٹی نے بھی اسی طرح کی تشویش ظاہر کی تھی کہ عمران خان ”سلو پوائزن کا شکار“ ہوسکتے ہیں اور انہیں گھر کا کھانا اورپانی فراہم کرنے کا استفسار کیاتھا۔
اس کے علاوہ کمیٹی کے اجلاس نے کھانے میں سلوپوائزن دینیہ کے امکان کا سامنا کرنے کے خدشات کے باوجودخان کو گھر سے کھانا اور پانی لینے کی اجازت دینے میں ”غیرمعمولی تاخیر“کی شدیدمذمت کی۔