عید کے بعد شادیوں میں محدود مہمانوں کو مدعو کرنے کا رجحان، ملک کے معاشی حالات اور تجارتی مندی کی صورتحال پر اخراجات پر کنٹرول

   

حیدرآباد۔ 30۔مارچ(سیاست نیوز) دونوں شہروںحیدرآباد وسکندرآباد میں عید الفطر کے فوری بعد شروع ہونے والے شادیوں کے موسم میں بڑی تعداد میں مہمانوں کو مدعو کرتے ہوئے منعقد کی جانے والی تقریبات کے رجحان میں کمی دیکھی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ عید الفطر کے بعد جو شادیوں کا موسم شروع ہونے جا رہاہے ان میں منعقد ہونے والی شادیوں میں محدود تعداد میں مہمانوں کو مدعو کئے جانے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہاہے۔ شادی خانوں کے مالکین اور کیٹرنگ کمپنیوں کے ذمہ داروں کے مطابق دونوں شہروں میں منعقد ہونے والی تقریبات میں محدود تعداد میں مہمانوں کو مدعو کرنے کا یہ سلسلہ نیا نظر آرہا ہے اورکہا جا رہاہے کہ عیدین کے لئے جو غیر مقیم ہندستانی اپنے شہر پہنچتے تھے ان کی تعداد میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ عید الفطر کے بعد منعقد ہونے والی کئی شادی کی تقریبات جو سرکردہ شادی خانوں میں منعقد ہورہی ہیں لیکن ان تقاریب میں مہمانوں کی مخصوص تعداد کو مدعو کیا جا رہاہے جبکہ عام طور پر شہر حیدرآباد میں منعقد ہونے والی شادی کی تقاریب کم از کم 800تا1200 افراد پر مشتمل ہوا کرتی تھیں لیکن اب اس تعداد میں زبردست گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے کیونکہ شادی خانوں کو جو بکنگ وصول ہوئی ہیں ان کے مطابق بیشتر شادی کی تقاریب 500تا800 افراد کے لئے ہی بکنگ کروائی گئی ہے جبکہ کیٹرنگ کمپنیوں کے ذمہ داروں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ آئندہ ماہ منعقد ہونے والی تقاریب میں مہمانوں کی تعداد پر کنٹرول نظر آرہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ملک کے معاشی حالات اور تجارتی مندی کی صورتحال کے نتیجہ میں شادی کی تقاریب میں کئے جانے والے اخراجات پر کنٹرول کرتے ہوئے خرچ کیا جانے لگا ہے اور بڑی پر تعیش دعوتوں کے اہتمام سے گریز کیا جانے لگا ہے ۔شادیوں کی تقاریب سے جڑے کاروباری افراد کا بھی کہنا ہے کہ مسلسل توجہ دہانی کے باوجود شہریوں کی جانب سے شادی میں اسراف سے اجتناب نہیں کیا گیا لیکن اب ملک کے معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے شادیوں کی تقاریب میں اب کفایت شعاری اور اسراف سے پاک شادیوں کے اہتمام کا نظریہ فروغ پاتا ہوا نظر آرہا ہے۔غیر مقیم ہندستانی جو کہ عید الفطر کے بعد منعقد ہونے والی شادیوں میں شرکت کے لئے ہندستان پہنچتے تھے ان کی تعداد میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ دریافت کرنے پر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ خلیج ممالک میں رہنے والے غیر مقیم ہندستانیوں کی بڑی تعداد نے عید اپنے مقامات پر ہی منانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اپنے شہر پہنچ کر عید منانے کے اخراجات سے محفوظ رہ سکیں جبکہ مغربی ممالک میں مقیم غیر مقیم ہندستانی بالخصوص نوجوانوں نے بھی اپنے شہر کے دورہ سے گریز کیا ہے تاکہ واپسی کے دوران کسی بھی طرح کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔غیر مقیم ہندستانیوں کی عدم آمد کے سبب بھی عید الفطر کے بعد منعقد ہونے والی شادیوں میں اخراجات پر قابو رہنے کا امکان ظاہر کیا جار ہاہے ۔3