غیر ضروری الجھن اور غلط فہمیاں

   

اپنے جیون کی الجھن کو کیسے میں سلجھائوں
اپنوں نے جو درد دیئے ہیں کیسے میں بتلائوں
جس وقت سے کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے اس کے بعد سے ہی کئی گوشے اپنے اپنے طور پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک طرح سے اپنی حب الوطنی کا ثبوت پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کئی گوشے ایسے ہیں جو پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے ملک میں الجھن اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ کچھ گوشے ایسے ہیں جو مشکل کے اس وقت میں بھی نفرت پھیلانے اور سیاست کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ کچھ قائدین ایسے ہیں جو اپنے اپنے طور پرایسے ریمارکس کرنے لگے ہیں جو ایک طرح سے بحیثیت قوم ایک رائے ہونے کا تاثر نہیں دے رہے ہیں بلکہ ان کی وجہ سے اختلاف رائے کا پتہ چلنے لگا ہے۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ پہلگام میں ہوا دہشت گردانہ حملہ سارے ملک پر حملے کے مترادف ہے ۔ سارا ملک اس حملے کی مذمت کر رہا ہے ۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہا ہے ۔ دہشت گردی کے جو ذمہ دار عناصر ہے ان کے خلاف رائے ظاہر کی جا رہی ہے ۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اس مسئلہ پر ایک رائے ہیں اور وہ دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کر رہے ہیں۔ حکومت نے بھی اس مسئلہ پر سارے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک سخت گیر موقف اختیار کیا ہے ۔دہشت گردی کے ذمہ داروںکو سخت پیام بھی دیا ہے ۔ ایک کل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے تمام اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی ہے ۔ ساری اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو اس معاملے پر ہر ضروری کارروائی کرنے میں تائید کا اعلان کیا ہے ۔ یہ تیقن دیا ہے کہ وہ ہر کارروائی پر حکومت کے ساتھ ہیں۔ یہ ایک انتہائی مستحکم اور متحدہ موقف ہے اور یہی موقف ساری دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ ملک کے عوام کے سامنے اسی طرح کے اتحاد و اتفاق کو پیش کرنے کی اور اسے مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ ملک میں کئی مسائل پر اختلاف رائے ضرور پایا جاتا ہے اور اختلاف رائے جمہوری عمل کا حصہ ہے ۔ تاہم قومی اہمیت کے حامل اور ملک کے دفاع اور تحفظ کے مسائل پر کوئی اختلاف رائے نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی گنجائش ہونی چاہئے ۔
آج ملک میں جو ماحول ہے وہ دہشت گردی کے خلاف ایک سخت گیر پیام دینے والا ہے ۔ اس صورتحال میں کئی قائدین اور سیاسی ذمہ دار ایسے ہیں جو محض سرخیوں میں رہنے اور عوام کی توجہ حاصل کرنے کیلئے بے ہنگم بیان بازی کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں ملک میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ سیاسی روٹیاں سینکنے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک ہے ۔ حکومت اپنے طور پر جوابی اقدامات کر رہی ہے ۔ ساری صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلے کئے جا رہے ہیں۔ ملک کی تقریبا تمام ہی سیاسی جماعتوں نے اس مسئلہ پر اپنے اپنے موقف کا اظہار کردیا ہے ۔ حکومت کی ہر معاملے میں تائید کا اعلان کردیا ہے ۔ حکومت سے جو سوال پوچھنے تھے اور جو تجاویز پیش کرنی تھی وہ بھی کردی گئی ہیں۔ ایسے میںسیاسی قائدین کو انفرادی طور پر اظہار خیال کرتے ہوئے عوام میں الجھن اور ملک میں غلط فہمیاں پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ یقینی طور پر ملک کی سلامتی اور سکیوریٹی ایک انتہائی اور اولین اہمیت کا مسئلہ ہے ۔ اس پر ملک کے ذمہ دار گوشے لگاتار کام کر رہے ہیں۔ حکومت کو اس پر مکمل تعاون مل رہا ہے اور حکومت ساری صورتحال کو پیش نظررکھتے ہوئے ہر ضروری اقدام کر رہی ہے ۔ اس ماحول کو متاثر ہونے نہیں دیا جانا چاہئے اور نہ ہی اپنی بیان بازیوں اور ریمارکس کے ذریعہ الجھن پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ صورتحال ملک کے مفاد میں نہیں ہوسکتی ۔ ہمیں ملک کا مفاد مقدم رکھنا چاہئے ۔
کچھ سیاسی قائدین اور ادارے ایسے بیانات دے رہے ہیںجن کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی موجودہ حالات اس کے متقاضی ہیں۔ ان تبصروں اور ریمارکس پر جوابی تبصرے بھی ہونے لگے ہیں۔ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیاں عروج پر پہونچنے لگے ہیں۔ اس سے شخصی تسکین تو ہوسکتی ہے لیکن ملک کے مفادات متاثر ہوسکتے ہیں اور ایسا کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ہر ایک کیلئے ضروری ہے کہ وہ غیر ضروری الجھن اور غلط فہمیاں پیدا کرنے والے بیانات اور تبصروں سے گریز کریں۔ ملک کے مفادات کو ترجیح دیں اور انتہائی ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے دنیا کو واضح پیام دینے کی کوشش کریں۔