جو جنگ کی شروعات کرے گا وہ جنگ کا اختتام نہیں کرے گا:وزیرخارجہ ایران
واشنگٹن ۔22ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) حسن روحانی نے کہا کہ ایران اقوامِ متحدہ کو امن کا ’علاقائی تعاون‘ منصوبہ پیش کرے گا۔ امریکہ کے خلیج میں مزید فوجی بھیجنے کے اعلان پر ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ غیر ملکی افواج کی موجودگی سے خطے میں ’عدم تحفظ‘ پیدا ہوتا ہے۔ اتوار کو ایک ٹیلی ویڑن بیان میں صدر روحانی نے کہا کہ ’غیر ملکی فوج ہمارے لوگوں کے درمیان اور ہمارے خطے میں مسائل اور غیر یقینی پیدا کر سکتی ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ایران اقوامِ متحدہ کو خطے میں امن کے لیے ایک علاقائی تعاون کا منصوبہ پیش کرے گا۔واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی تب بڑھی جب 14 ستمبر کو سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملہ ہوا، جس کا ذمہ دار امریکہ اور سعودی عرب نے ایران کو ٹھہرایا۔امریکہ نے 16 ستمبر کو ایران کے ملوث ہونے کے دعوے کے ثبوت میں سیٹلائٹ تصاویر اور انٹیلی جنس معلومات بھی جاری کی تھیں۔حملے کے کچھ روز بعد امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ ’سعودی حکومت کی درخواست‘ پر وہاں فوج بھیج رہا ہے۔اتوار کے بیان میں ایران کے صدر نے غیر ملکی طاقتوں کو خلیجی خطے سے ’دور رہنے‘ کو کہا ہے۔صدر روحانی نے مزید کہا ’اگر وہ مخلص ہیں تو انہیں ہمارے خطے کو ہتھیاروں کی دوڑ کی جگہ نہیں بنانی چاہیے۔‘ایران کے صدر کا امریکی اعلان پر کہنا تھا کہ ’آپ کی موجودگی ہمیشہ ہمارے خطے کے لیے تکلیف کا باعث بنی ہے۔ آپ خود کو جتنا ہمارے خطے سے دور رکھیں گے اتنا یہ خطہ محفوظ رہے گا۔‘ایران کی جانب سے خطے کے دیگر ملکوں سے علاقائی تعاون کے منصوبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر روحانی کا کہنا تھا کہ وہ جلد ’خیلج میں امن‘ کا منصوبہ‘ پیش کریں گے۔ سعودی عرب کے آرامکو کے پلانٹوں پر ہونے والے حملوں کے درمیان ریاض اور تہران کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ جنگ ہوئی تو یہ محدود نہیں بلکہ پورا خطہ لپیٹ میں آئے گا۔امریکی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں جواد ظریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ویزے جاری کرنا امریکہ کی ذمہ داری ہے ، امریکہ نے مجھے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت سے روکنے کی پوری کوشش کی، ویزے کے ساتھ منسلک خط میں مجھے ویزاکے لئے نااہل قرار دیا گیا، مجھے ویزا کا اجرا استثنیٰ کی بنیاد پر ہوا۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو یہ محدود نہیں بلکہ پورا خطہ لپیٹ میں آئے گا، ہم پر اعتماد ہیں کہ جو جنگ کی شروعات کرے گا وہ جنگ کا اختتام نہیں کرے گا اور جنگ کا آغاز ہم نہیں کریں گے ۔جواد ظریف نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے آرامکو کے تیل تنصیبات پر حملہ کامعاملہ غلط سمت کی طرف لے جایا جارہا ہے ، ممکن ہے کہ ہم سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملہ سے متعلق اقوام متحدہ کی تحقیقات کو قبول نہ کریں کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کس بنیاد پراقوام متحدہ کے ماہرین کو بھیجا گیا ہے ، اقوام متحدہ نے تحقیقات کے لئے ماہرین بھیجنے پر ہم سے مشاورت نہیں کی، اقوام متحدہ نے غیرجانبدار تحقیقات کیں تو ثابت ہوجائے گا کہ حملہ ایران نے نہیں کیا۔دوسری جانب ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے بھی کہا ہے کہ ہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں ایران پر حملہ کرنے والا کوئی بھی ملک خود میدان جنگ بن جائے گا۔
