فاطمہ الفہری : ایک مسلمان خاتون جس نے تعلیم کی پہلی دیوار اُٹھائی

   

آج کے دور میں جب ہم یونیورسٹیوں کو جدید سوچ کا مرکز سمجھتے ہیں ، کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کی سب سے پہلی یونیورسٹی ایک مسلمان خاتون نے بنائی تھی ؟ فاطمہ الفہری ، جنہوں نے 859 عیسوی میں فاس ، مراکش میں جامعہ القروبین کی بنیاد رکھی ، وہ صرف ایک علم دوست عورت نہیں تھیں بلکہ ان تمام مسلمان خواتین کیلئے ایک مثال تھیں جو آج بھی دنیا بھر میں اپنے علم ، اپنے تحفظ اور اپنے جذبے سے روشنی پھیلا رہی ہیں ۔ فاطمہ نے یونیورسٹی بنانے کا ارادہ اپنے والد کی وفات کے بعد کیا ، جب انہیں وراثت میں خاصا مال ملا ۔ لیکن انہوں نے اس مال کو صرف اپنے لئے نہیں بلکہ پورے معاشرے کے فائدے کیلئے وقف کیا ۔ ان کا وژن صرف اسلامی تعلیم تک محدود نہیں تھا ، القروبین میں فقہ ، نحو ، ریاضی ، فلکیات اور طب جیسے مضامین بھی پڑھائے جاتے تھے ۔ یہ ایک ایسی جگہ تھی جہاں علم کو کسی مذہب یا نسل کی حد میں نہیں باندھا گیا تھا ۔ افسوس کہ آج کے مغربی معاشرے میں مسلمان خواتین کو اکثر مظلوم اور دبے کچلے تصور کیا جاتا ہے ۔ جبکہ جس یونیورسٹی سسٹم پر مغرب آج فخر کرتا ہے ، اس کی بنیاد بھی ایک مسلمان عورت نے ہی رکھی تھی ۔ آج بھی یہ یونیورسٹی یونیسکو کے مطابق دنیا کی سب سے قدیم مسلسل چلنے والی یونیورسٹی کے طور پر تسلیم کی گئی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بنیاد فاطمہ نے قریب بارہ سو سال پہلے رکھی تھی ، وہ آج بھی قائم ہے اور دنیا اسے تسلیم کرتی ہے ۔ فاطمہ کی کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلمان خواتین نہ صرف ماضی میں بلکہ ہر دور میں ترقی پسند رہی ہیں ۔ انہوں نے تعلیم کا دروازہ صرف مردوں کیلئے نہیں بلکہ ہر کسی کیلئے کھولا اور آج بھی ہم ان کا نام لے کر دنیا کو دکھاسکتے ہیں کہ ہماری تہذیب کسی سے کم نہیں ، نہ کل تھی ، نہ آج ہے ۔