فرقہ وارانہ تفرقہ پیدا کرنے کی کوششیں

   

امتحاں وفا کا بھی ہوا جفا کا بھی ہوا
ہم تمھیں جان گئے تم ہمیں پہچان گئے
پہلگام میںہوئے دہشت گردانہ حملے پر سارا ملک برہم ہے ۔ عوام میں شدید جذبات ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ دہشت گردوںاور دہشت گردی دونوں ہی کا مکمل خاتمہ کردیا جائے ۔ اس مسئلہ کوجڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے ۔ مستقبل میں ایسے واقعات رونما ہونے سے روکنے کیلئے جو کچھ ممکن ہوسکے وہ کیا جائے ۔ سماج کے تمام طبقات کی جانب سے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا جا رہا ہے اور حملہ کے ذمہ داروں کے خلاف مظاہرے ہونے لگے ہیں۔ مرکزی حکومت نے کل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے ساری صورتحال سے اپوزیشن جماعتوں کو واقف بھی کروایا ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے حملے کے جواب میںمرکزی حکومت کی ہر ممکن کارروائی کی تائیدو حمایت کا بھی اعلان کردیا ہے ۔ حملے میںزندہ بچ جانے والے اور زخمی افراد کی جانب سے کشمیری عوام کی ستائش کی جا رہی ہے کہ کس طرح سے مقامی عوام نے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر ان کا تحفظ کرنے کیلئے مثالی بہادری کا مظاہرہ کیا ۔ ایک کشمیری نوجوان نے اپنی جان کی قربانی پیش کرتے ہوئے سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنایا ۔ انتہائی مشکل ترین اور خطرناک وقت میںسیاحوں کی حفاظت کرنے پر متاثرین کے رشتہ داروں اور حملے میں بچنے والوں کی جانب سے کشمیری عوام سے اظہار تشکر بھی کیا جا رہا ہے ۔ یہ ایک انتہائی مثبت ماحول سارے ملک میں دکھائی دے رہا ہے جو ملک کے سامنے ایک مشکل وقت کے دوران پیدا ہوا ہے ۔ اس کی قدر کی جانی چاہئے اور اس کو فروغ دیا جانا چاہئے ۔ تاہم کچھ گوشوں کی جانب سے انتہائی مشکل کے اور غم کے اس وقت میں بھی فرقہ وارانہ تفرقہ پیدا کرنے کی کوششوںاور سازشوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ ایک مخصوص پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے عوام میں جو بھائی چارہ کا جذبہ اور اتحاد کا ماحول پیدا ہوا ہے اس کو متاثر کرنے کی ناپاک کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے اور ایسے عناصر کی سرکوبی کی جانی چاہئے ۔ ان کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔ یہ لوگ اپنے فائدہ کیلئے ملک کے اتحاد و یکجہتی کے ماحول کو بگاڑنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ ایسی کوششوںکو ناکام بنایا جانا چاہئے ۔
جس طرح سے سوشیل میڈیا کے ذریعہ سارے ملک میں اس دہشت گردانہ حملے کے خلاف عوام کی برہمی کا اظہار ہو رہا ہے وہیں اتحاد و یکجہتی کے ماحول کو بھی فروغ مل رہا ہے ۔ لوگ ایک دوسرے سے اظہار یگانگت کر رہے ہیں۔ آج سارے ملک میںعوام نے سڑکوں پر اترکر مظاہرے کئے ہیں اور پہلگام حملے کی مذمت کی ہے ۔ دہشت گردوں کے خلاف برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا ہے ۔ اس سب کے باوجود گودی میڈیا کے کچھ تلوے چاٹنے والے اینکرس اور بیمار ذہنیت رکھنے والے گوشے اس ماحول کو متاثر کرنے کیلئے ایک بار پھر سے ہندو ۔ مسلم کا کھیل شروع کررہے ہیں۔ عوام کے ذہنوں کو زہر آلود کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔ اتحادو یکجہتی کے واقعات کو عمدا نظر انداز کرتے ہوئے ایک مخصوص پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے سماج میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یہ وہی عناصر ہیں جو ملک میں تفرقہ پھیلانے کے ذمہ دار ہیں۔ عوام کو ایک دوسرے سے دور کرنے کی سازشیں کرتے ہیں اور ان سازشوں کے ذریعہ اپنے مفادات کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملہ انسانیت کے خلاف جرم ہے ۔ بے گناہ اور نہتے سیاحوں کو ہلاک کرنے کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ۔ اس کی ہر گوشے سے مذمت کی جا رہی ہے تاہم اس حملے کو بنیاد بناتے ہوئے ایک مخصوص فرقہ کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے اور عوام کے ذہنوں کو زہر آلود کرنے کی سازشیں بھی بہت تیزی سے شروع کردی گئی ہیں۔
ملک کے عوام اب حقیقت کو سمجھنے لگے ہیں۔ ایسے عناصر کے اثر کو قبول کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے ۔ ایسی کوششوں کو مسترد کیا جا رہا ہے ۔ عوام میں اتحاد و اتفاق کی فضاء پیدا ہونے لگی ہے اور یہ ملک کے حق میں ایک مثبت پہلو ہے ۔ جو عناصر فرقہ وارانہ تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو یکا و تنہا کیا جانا چاہئے ۔ ان کے چہرے بے نقاب کئے جانے چاہئیں۔ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو متاثر کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ ہم آپس کے اتحاد اور اتفاق کے ذریعہ ہی بیرونی دشمنوں کے عزائم کو شکست دے سکتے ہیں ۔ اس اتحاد کو بہرصورت برقرار رکھا جانا چاہئے ۔