انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ ہندوستان جیسے مذہبی رواداری کی مثال پیش کرنے والے ملک میں آج ہر مسئلہ کو ہندو ۔ مسلم رنگ دیا جا رہا ہے ۔ ہر مسئلہ کو نفرت کا شکار بناتے ہوئے سماج میں زہر گھولنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ملک اور ملک کی سرحدات کی حفاظت کرنے والی جانباز بیٹیوں کے تعلق سے بھی زبان کھولتے ہوئے احتیاط نہیں برتی جا رہی ہے اور ایسے ریمارکس کئے جا رہے ہیں جو نازیبا اور شرمناک کہے جاسکتے ہیں۔ خاص طور پر جب یہ ریمارکس ملک کی اس بیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کئے گئے ہیں جس نے دشمن کے گھر میں گھس کر دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور اسے ناکوں چنے چبوا دئے ۔ سارے ملک میں آج ملک کی ان بیٹیوں پر فخر کا اظہار کیا جا رہا ہے جنہوں نے اپنی جانبازی کے مظاہرے کرتے ہوئے دشمن کو نیچا دکھانے میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ بی جے پی کے قائدین اپنی بے لگام زبان کی وجہ سے ہمیشہ سے سرخیوں میں رہے ہیں۔ یہ قائدین ایسے ریمارکس کرتے ہوئے انتہائی حساس اور قومی مسائل کی بھی پرواہ نہیں کرتے ۔ مدھیہ پردیش کے وزیر وجئے شاہ نے سارے ملک کا سر فخر سے اونچا کرنے والی کرنل صوفیہ قریشی کا حوالہ دیتے ہوئے جو ریمارکس کئے تھے وہ انتہائی شرمناک کہے جاسکتے ہیں۔ یہ ریمارکس ایسے ہیں جنہوں نے دشمن پر کامیابی کی خوشیوں کو برہمی میں تبدیل کردیا ہے ۔ حالانکہ بعد میں وہ اپوزیشن کی تنقیدوں اور خود اپنی پارٹی کی جانب سے سرزنش کے نتیجہ میں معذرت خواہی بھی کی ہے لیکن ان کے ریمارکس ان کی انتہائی شرمناک اور منفی سوچ کو ظاہر کرتے ہیں ۔ جو لوگ عوامی زندگی میں ہیں اور ذمہ دار عہدوں پر فائز ہیں ان کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں کہ وہ سماج کو بنائے رکھیں۔ نفرت کے زہر کو دور کرتے ہوئے گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دیں۔ ایسی کوئی بات نہ کہیں جس سے کسی کی دلآزاری ہوتی ہو ۔ کسی کے احترام پر منفی اثر ہوتا ہو اور خاص طور پر ملک کی ان بہادر بیٹیوں اور بہنوں کے وقار کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے جنہوں نے دشمن کو دن میں تارے دکھا دئے اور ساری دنیا میں ملک کا نام روشن کیا ۔
بی جے پی کے قائدین اپنے تبصروں اور ریمارکس میں کسی کو بھی خاطر میں لانے تیار نہیں ہیں۔ پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ ملک کی سپریم کورٹ کے تعلق سے نازیبا ریمارکس کرتے ہیں تو پارٹی کے دوسرے قائدین سیاسی مخالفین کے تعلق سے نازیبا اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کرنے میں کوئی عار محسوس نہیںکرتے ۔ کبھی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے حدود سے تجاوز کیا جاتا ہے تو کہیں دوسرے طبقات کے تعلق سے لب کشائی کرتے ہیں۔ ایسے ریمارکس ملک میں نراج اور نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔ نفرت کا عروج ملک کیلئے نقصان کا باعث ہے ۔ آج سارے ملک میں انتہائی خیرسگالی کا ماحول ہے ۔ سارے ملک کے عوام نے ایک رائے ہوکر مشکل اور جنگ کے وقت میںاپنی حب الوطنی کا اظہار کیا ہے ۔ اپنی مسلح افواج سے اظہار یگانگت کیا ہے ۔ مسلح افواج پر فخر کا اظہار کیا ہے ۔ آج سارے ملک میںکرنل صوفیہ قریشی کے گیت گائے جا رہے ہیں۔ ان کی بہادری اور جانبازی کے ڈنکے بج رہے ہیں۔ ان کی دلیرانہ کارروائیوں کو خراج پیش کیا جا رہا ہے ۔ ان کے ساتھ ویومیکا سنگھ کی بہادری اورجانبازی ملک کی ہزاروں بلکہ لاکھوں خواتین اور بیٹیوں میں جذبہ پیدا کر رہی ہے ۔ ان کی خدمات کو خراج پیش کیا جا رہا ہے اور ایسے ماحول میں ملک کا فخر بن جانے والی ایک بیٹی کے تعلق سے انتہائی منفی قسم کے ریمارکس کرنا شرمناک حرکت کے سواء کچھ نہیں ہوسکتا ۔اب بی جے پی لیڈر کے خلاف مدھیہ پردیش ہائیکورٹ کے حکم پر ایف آئی آر درج ہوئی ہے ۔
بات کسی ایف آئی آر یا کسی معذرت خواہی کی نہیں ہے ۔ اصل بات اس سوچ اور منفی و بیمار ذہنیت کی ہے جس کے نتیجہ میں اس طرح کے ریمارکس کئے گئے ہیں۔ مسلح افواج کے کارناموں کو پیش کرتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والی بی جے پی کو ایسے عناصر کا کم از کم منہ بند کروانا چاہئے ۔ ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دوسروں کیلئے ایک مثال قائم کی جانی چاہئے ۔ ہماری محافظ افواج کی ایک ذمہ دار عہدیدار کے تعلق سے نازیبا ریمارکس کرنے والوں کے خلاف بی جے پی کو لازمی کارروائی کرنی چاہئے ۔ یہ بی جے پی اور اس کی قیادت کی حب الوطنی کا امتحان ہے ۔