یہ افراتفری رہنے دو تم کو سمجھ نہ آئے گی
تمہاری فہم و فراست سے خوب واقف ہوں
ہندوستان میں فضائی سفر کاش عبہ ان دنوں گہما گہمی اور افرا تفری کا شکار ہوگیا ہے ۔ گذشتہ ہفتے ائر انڈیا کے احمد آباد سے لندن جانے والے طیارہ کو جو حادثہ پیش آیا اور اس میں ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے اس کے بعد سے ملک بھر میں ایسا لگتا ہے کہ فضائی سفر کا معاملہ افرا تفری کا شکار ہوگیا ہے ۔ دو دن بعد ایک ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوگیا جس میںسات افراد کی جانیں چلی گئیں۔ اس کے بعد سے مسلسل پروازوں اور طیاروں میں تکنیکی خرابی وغیرہ کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ کچھ طیاروں کو درمیان ہی سے واپس موڑنا پڑ رہا ہے ۔ کچھ طیاروں کو ایمرجنسی لینڈنگ کرنی پڑ رہی ہے اور آج ائر انڈیا کی چھ بین الاقوامی پروازوں کو منسوخ کردیا گیا ۔ کہا گیا ہے کہ آپریشنل مشکلات کی وجہ سے یہ پروازیں منسوخ کی گئی ہیں۔ گذشتہ دن لکھنو ائرپورٹ پر سعودی ائر لائینس کے طیارہ کے پچھلے پہئہ سے دھواں نکلنے لگا تھا ۔ تاہم تمام مسافرین کو بحفاظت اتار لیا گیا ۔ اسی طرح آج ایک دن میں ائر انڈیا کی چھ بین الاقوامی پروازیں منسوخ کی گئیں اور ان میں بیشتر پروازیں بوئنگ ڈریم لائنر طیارہ کی ہی ہیں۔ یہی ڈریم لائنر طیارہ تھا جو احمد آباد میں حادثہ کا شکار ہوگیا تھا ۔ گذشتہ ایک ہفتے میں جو افرا تفری کی کیفیت پیدا ہوئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا ہوابازی کا شعبہ کس قدر غیرمنظم اور پرخطر حالات میں کام کر رہا تھا ۔ مسافرین اور طیروں کی حفاظت اور سلامتی کیلئے جو مروجہ قوانین وغیرہ ہیں ان پر کوئی عمل آوری نہیں ہو رہی تھی اور اس معاملہ کو یکسر نظر انداز کردیا گیا تھا ۔ ایک طرح سے سینکڑوں مسافرین کی جانیں خطرہ میں ڈالی گئی تھیں ۔ ایک حادثہ پیش آنے کے بعد سب کی توجہ اس جانب مبذول ہوئی اور اب طیاروں کی حفاطت اور ان کی تکنیکی خرابیوں پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ پائلٹس بھی اس معاملے میں چوکس ہو گئے ہیں اور وہ معمولی سی بھی غلطی پر توجہ دینے لگے ہیں۔ فضائی خدمات کا شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور چونکہ اس سے عوامی اورمسافرین کی سلامتی مربوط ہے اس لئے اس میں انتہائی احتیاط اور وچوکسی سے کام لئے جانے کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے ۔
احمد آباد حادثہ کی وجوہات کا پتہ چلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ابھی تک تحقیقات کسی ایک نقطہ پر نہیں پہونچ پائی ہیں ایسے میں کئی طیاروں یں تکنیکی خرابیوں کی جو اطلاعات مل رہی ہیں وہ مسافرین میں تشویش پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔ فضائی سفر کو انتہائی محفوظ بھی سمجھا جاتا رہا ہے ۔ تاہم اس میں کسی طرح کے حادثہ کی صورت میں کسی کے زندہ بچ جانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ ایسے میں طیاروں کی حفاظت پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ طیارہ پرواز کے قابل ہو اور اس میں کسی طرح کی فنی یا تکنیکی خرابی نہ ہو اس کا ہر پرواز سے قبل جائزہ لیا جانا چاہئے ۔ تمام بنیادی اور اہم امور کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے طیاروں کو پرواز کی اجازت دی جانی چاہئے ۔ ائرلائینس حکام کی جانب سے اور متعلقہ کمپنیوں کی جانب سے اگر اس معاملے میں لاپرواہی برتی جاتی ہے اور احتیاطی اقدامات کو نظڑ انداز کیا جاتا ہے تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جانی چاہئے ۔ کمپنیوں یا حکام کی لاپرواہی کے نتیجہ میں سینکڑوں مسافرین کی جانوں سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ فضائی سفر کے جو بنیادی اصول ہیں ان کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہتر سے بہتر اور محفوظ خدمات فراہم کرنے کیلئے جامع منصوبہ بندی کی جانی چاہئے ۔ مسافرین اور عوام کا جو اعتماد فضائی سفر پر ہے اسے متزلزل ہونے کا موقع نہیںدیا جانا چاہئے ۔ یہ معاملہ فضائی سفر کے شعبہ کے استحکام پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے اگر عوام کا اعتماد متزلزل ہوجائے ۔
اب جو لگاتار واقعات پیش آ رہے ہیں اس سے فضائی سفر کے شعبہ میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے ۔ یہ اس شعبہ کیلئے مثبت نہیں ہے اور نہ ہی مسافرین کیلئے یہ اچھی علامت کہی جاسکتی ہے ۔ حکومت کوا س معاملے میںمداخلت کرتے ہوئے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے طیاروں کی دیکھ بھال کے عمل کو سحت نگرانی میں مکمل کیا جانا چاہئے ۔ تمام تیاریوں کی فٹنس اور ان کی تکنیکی مہارتوں کا جائزہ لیا جانا چاہئے اور ضرورت پڑنے پر طیاروں کی تبدیلی سے بھی گریز نہیں کیا جانا چاہئے ۔ مسافرین کی زندگیوں کو خطرہ میں ڈالنے والی کمپنیوں اور ائر لائینس کے خلاف کارروائی سے بھی گریز نہیں کیا جانا چاہئے ۔