نہیں ہیں محمدؐ (فداہٗ رُوحی ) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔ (سورۃ الاحزاب ۔ ۴۰)
(گزشتہ سے پیوستہ ) پہلے زمانہ میں خلفاء ، امراء، سلاطین وغیرہ اپنے خطوط کو لکھنے کے بعد کسی کاغذ کے لفافہ اور کپڑے کی تھیلی میں رکھ کر سربمہر کر دیتے کہ جو کچھ لکھا جا چکا، اب اس کو سر بمہر کر دیا گیا ہے تاکہ اس مہر کی موجودگی میں اس میں کوئی رد وبدل نہ کر دے۔ اگر کوئی ردو بدل کرے گا، تو وہ پہلے مہر توڑے گا اور جب مہر توڑے گا تو پکڑا جائے گا۔ اس پر احکام سلطانی میں تغیر وتبدل کرنے اور امانت میں خیانت کرنے کے سنگین الزامات میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ اس صورت میں خاتم النبیین کا مطلب یہ ہوگا کہ پہلے انبیاء کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔ حضور (ﷺ) کی تشریف آوری کے بعد یہ سلسلہ بند ہوگیا اور ا س پر مہر لگادی گئی تاکہ کوئی کذاب ، دجال اس میں داخل نہ ہوسکے۔ اگر کوئی شخص زبردستی اس زمرہ میں گھسنا چاہے گا تو پہلے مہر توڑے گا اور جب مہر توڑے گا تو پکڑا جائے گا اور اسے جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونک دیا جائے گا۔قرآن کریم کے الفاظ کا مفہوم سمجھنے میں عربی زبان کی لغات سے بھی بڑی مدد ملتی ہے۔ لیکن اس سلسلے میں بھی قول فیصل اور حرف آخر حضور (ﷺ) کی بیان کردہ تشریح ہوتی ہے۔ کیونکہ نبی کریم (ﷺ) اللہ تعالیٰ کی تعلیم سے ارشاد فرماتے ہیں۔