قرآن

   

اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو ، مگر سراپا رحمت بنا کر سارے جہانوں کے لیے۔ (سورۃ الانبیاء :۱۰۷) 
گزشتہ سے پیوستہ … لغت میں رحمت دو چیزوں کے مجموعہ کا نام ہے۔یعنی رحمت رقت اور احسان و مہربانی کے مجموعے کا نام ہے۔ علامہ راغب اصفہانی کی تشریح ملاحظہ ہو: رحمت اس رقت کو کہتے ہیں جو اس شخص پر احسان کرنے کا تقاضا کرے۔ جس پر رحمت کی جا رہی ہے۔ پھر فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کی صفت رحمت میں رقت نہیں کیونکہ وہ اس سے پاک ہے۔ بلکہ صرف تعطف اور احسان ہے اور کہیں صرف رقت ہوتی ہے اور یارائے احسان نہیں ہوتا۔ (المفردات)لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو رحمت جامہ یعنی رحمت کے دونوں مفہوموں سے نوازا ہے۔ عَزِيْزٌ عَلَيْهِ مَاعَنِتُّـمْ(جس سے تمہیں تکلیف ہوتی ہے وہ چیز میرے محبوب کو بڑی شاق گزرتی ہے) میں رقت کا اظہار ہے اور بالمومنین رؤف رحیم میں شان تعطف واحسان کا۔ یعنی ہر دردمند کے درد کا احساس بھی ہے اور ہر درد کا درماں بھی ہے۔ کسی غم زدہ اور دکھ درد کے مارے کو دیکھ کر غایت رأفت سے آنکھیں اشک بار ہو جاتی ہیں اور نوک مژگان پاک پر در یتیم سے ارجمند تر اور تابندہ تر آنسوؤں کے موتی سراپا التجا بن کر بارگاہ رب العالمین میں گرتے ہیں تو مشکلیں آسان ہو جاتی ہیں، غم و اندوہ کی کالی گھٹائیں کافور ہو جاتی ہیں۔آپ خود غور فرمائیے کہ جن افراد نے یا جن قوموں نے حضور (ﷺ) کے دامن رحمت کو تھاما، حضور (ﷺ) کے لائے ہوئے دین کو صدق دل سے قبول کیا اور حضور (ﷺ) کے پیش کردہ نظام حیات کو اپنی عملی زندگی میں اپنایا وہ لوگ کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔