اس میں تسنیم کی آمیزش ہوگی ، یہ وہ چشمہ ہے جس سے صرف مقربین پئیں گے۔ جو لوگ جرم کیا کرتے تھے وہ اہل ایمان پر ہنسا کرتے تھے ۔اور جب ان کے قریب سے گزرتے تو آپس میں آنکھیں مارا کرتے،اور جب اپنے اہل خانہ کی طرف لوٹتے تو دل لگیاں کرتے واپس آتے، اور جب وہ مسلمانوں کو دیکھتے تو کہتے یقیناً یہ لوگ راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں ۔ (سورۃ المطففین ۲۷ تا ۳۲ )
اس شراب میں تسنیم کے چشمہ کا پانی ملایا جائے گا جنت کی تمام شرابوں سے یہ اعلی درجہ کی شراب ہوگی۔ یہ نہرں میں عام نہ بہ رہی ہوگی بلکہ بلوریں میناؤں میں بند ہوگی جو کستوری سے سر بمہر ہوں گی۔ ان میں بلندیوں سے بہہ کر آنے والے چشمے تسنیم کا پانی ملا دیا جائے گا اور چشمۂ شیریں کا پانی بھی ہر ایک کو پینا نصیب نہیں ہوگا۔ یہ صرف متنافسین کے لیے مخصوص ہوگا۔اب پھر ان مجرموں کی سفلہ مزاجی اور خست طبعی کا ذکر ہورہا ہے ۔ اہل ایمان کو دیکھ کر اِن کا مضحکہ اُڑاتے اور ایک دوسرے کو آنکھیں مارمار کر اشارہ بازی کرتے ہیں جب مسلمانوں کی دل آزاری کرنے اور جی بھر کر ان پر پھتیاں کسنے کے بعد یہ بےفکرے اپنے اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں تو دل لگیاں کرتے جاتے ہیں، گویا کوئی بڑا قلعہ فتح کر کے گھر لوٹ رہے ہیں۔ (قرطبی) مسلمانوں کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو راہ راست سے بھٹک گئے ہیں، اپنے آباؤ اجداد کے مذہب کو چھوڑ بیٹھے ہیں، اپنے خاندانی معبودوں سے قطع تعلق کر چکے ہیں۔