قرآن

   

Ferty9 Clinic

بے شک جنھوں نے کفر اختیار کرلیا ہے یکساں ہے ، اُن کے لیے چاہے آپ انھیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے۔(سورۃ البقرہ ۶)
گزشتہ سے پیوستہ … جبر کیا ہے؟ انسان کی بےبسی کی وہ حالت جس میں وہ کسی ایک بات کے کرنے پر مجبور ہو اور اِسے چھوڑ کر کوئی دوسری چیز اختیار کرنے پر قادر نہ ہو۔ اگر حضور اکرم (ﷺ) تشریف نہ لاتے ۔ واضح دلائل اور روشن معجزات سے حق کو نکھار کر نہ رکھ دیتے اور قرآن کی دل ہلا دینے والی آیتیں سنا سنا کر ہدایت اور گمراہی کی راہوں کو الگ الگ نہ فرما دیتے اور کوئی انسان ورثہ میں ملے ہوئے کفرو شرک میں سرگرداں رہتا تو جبر کی کوئی بات بھی تھی۔ لیکن اب جب کہ کتاب الٰہی کی روشنی نے حق اور باطل کو بالکل ممتاز کردیا اور نبی اکرم (ﷺ) نے تبلیغ کا حق ادا کر دیا۔ اپنے معجزات اور اپنے دلائل سے غلط فہمی کا شائبہ تک باقی نہ چھوڑا۔ اس کے بعد بھی جو باطل کو چھوڑ کر ہدایت کو قبول کرنے پر آمادہ نہ ہوا اور گمراہ ہی رہا تو وہ باطل سے چمٹے رہنے پر مجبور نہ تھا بلکہ سب کچھ سمجھ لینے کے بعد جان بوجھ کر اس نے حق کو قبول نہیں کیا اور پھر کفر پر بضد ہو وہ لاعلاج مریض ہے۔ وہ شفایاب نہیں ہو سکتا ۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے کافروں کے اس مخصوص گروہ کی نفسیاتی حالت کا تجزیہ کیا ہے جو محض تعصب اور ہٹ دھرمی کے باعث دانستہ کفر کی راہ پر دوڑے چلے جا رہے تھے یہاں جبرو قہر کا احتمال ہی نہیں تاکہ اس بحث میں اُلجھا جائے۔