اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو ، مگر سراپا رحمت بنا کر سارے جہانوں کے لیے ۔ ( سورۃ الانبیاء : ۱۰۷)
گزشتہ سے پیوستہ … ملوکیت اور ڈکٹیڑشپ کے نظام ہائے حکومت کی جگہ جمہوری اور شورائی طرز حکومت کی مقبولیت اسلام کے پیش کردہ نظریہ سیاست کی فتح نہیں تو اور کیا ہے اور پھر یہ رحمت کیا کم ہے کہ اپنے فسق و فجور اور کفر و شرک کے باوجود پہلی قوموں کی طرح ان پر فوری عذاب نازل کرکے انہیں نیست و نابود نہیں کر دیا گیا۔یہ تو عالم ناسوت میں حضور کی گوناگوں رحمتوں کا ظہور ہے۔ لیکن صرف یہاں ہی نہیں بلکہ عالم ملکوت میں بھی حضور (ﷺ) کی رحمت کا پرچم لہرا رہا ہے اور حضور (ﷺ) کا دست شفقت گل افشانی کر رہا ہے۔ وہاں رحمت محمدی کے ظہور میں جو بانکپن ہے اور بحر کرم میں جو مٹھاس اور روانی ہے اس کا حال تو فقط وہ نفوس قدسیہ ہی جانتے ہیں جنہیں اس عالم کی سیاست ارزانی ہوئی ہو۔غرضیکہ یہ وہ آفتاب ہے جس کی تابانیوں سے صرف عالم رنگ و بو ہی روشن نہیں بلکہ وہ جہان لطیف بھی درخشاں ہے جو رنگ و بو۔ کم و کیف، بالاوپست کے تعینات سے ماوراء ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ وہاں اس آفتاب کی نور افشانی کا رنگ ہی نرالا ہے جو نہ زبان پر لایا جاسکے اور نہ قلم سے لکھا جا سکے۔ اس رحمت عامہ کی برکتوں سے عقل بھی بہرہ ور ہے اور دل کی دنیا بھی شاد کام ہے۔ترجمان حقیقت شاعر مشرق نے کیا خوب کہا ہے:
تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پاگئے
عقل غیاب و جستجو، عشق حضور و اضطراب
شوکت سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود
فقر جنید و با یزید تیرا جمال بےنقاب