لاک ڈاؤن میں نرمی کے نتیجہ میں کورونا کا پھیلاؤ‘ ماہرین طب کا تاثر

   

جون ؍ جولائی میں کیسوں میں اضافہ کا اندیشہ‘ حکومت اور عوام دونوں کی لا پرواہی کا الزام
حیدرآباد۔/30 مئی، ( سیاست نیوز) لاک ڈاؤن کے چوتھے مرحلہ میں تجارتی سرگرمیوں کی اجازت اور عوام کی آزادانہ حمل و نقل کے نتیجہ میں کورونا کے کیسس میں اضافہ ہوا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور عوام دونوں کی لاپرواہی کے نتیجہ میں تلنگانہ میں کورونا دوبارہ سر اُٹھارہا ہے۔ اندیشہ ہے کہ جون اور جولائی میں کورونا وائرس کے کیسس میں کافی اضافہ ہوگا اور وائرس کا پھیلاؤ عروج پر رہے گا۔ شہر کے نئے علاقوں میں کورونا کے معاملات منظر عام پر آئے اور اکثر یہ دیکھا جارہا ہے کہ ایک ہی خاندان میں کئی متاثرین ہیں جو کورونا کے کمیونٹی ٹرانسمیشن کا واضح ثبوت ہے۔ ماہرین نے کہا کہ اگر کمیونٹی ٹرانسمیشن پر قابو نہیں پایا گیا تو تلنگانہ میں نہ صرف کیسس بلکہ اموات میں اضافہ ہوجائے گا۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں ایک ہی دن میں 82 پازیٹیو معاملات منظر عام پر آئے۔ کنگ کوٹھی گورنمنٹ ہاسپٹل میں 11 پازیٹیو کیسس رجوع کئے گئے جبکہ 10 افراد کو نگیٹیو رپورٹ پر ڈسچارج کیا گیا۔ ہاسپٹل میں فی الوقت 153 کورونا مشتبہ مریض ہیں ان میں 17 کی رپورٹ آنی ہے۔ فیور ہاسپٹل میں 17 نئے مریضوں کو رجوع کیا گیا جنہیں آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پہاڑی شریف علاقہ میں ایک خاندان کے 6 افراد میں کورونا علامتیں پائی گئیں۔ اس طرح علاقہ میں کورونا مریضوں کی تعداد بڑھ کر 28 ہوچکی ہے۔ ایک پارٹی میں شرکت کرنے والے 14 افراد کورونا سے متاثر ہوئے۔ جوبلی ہلز میں ایک خاندان کے 4 ارکان کورونا متاثر ہیں۔ ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین و بلدیہ کے عہدیداروں نے علاقہ کا دورہ کرکے عوام سے چوکس رہنے کی اپیل کی۔ گذشتہ تین دنوں میں علاقہ میں کورونا کے نئے معاملات منظر عام پر آئے ہیں۔ کاچی گوڑہ، رسالہ عبداللہ، بیگم پیٹ، میر پیٹ، بوئن پلی ، ایم ایس مقطعہ، حمایت نگر ، گاندھی کوٹیرا بستی اور وینگل راؤ نگر علاقوں میں نئے کورونا معاملات منظر عام پر آئے۔ شہر کے نئے علاقوں میں کورونا پھیلاؤ نے بلدی اور پولیس حکام کی چوکسی بڑھا دی ہے۔ حکام کنٹینمنٹ علاقوں کی تعداد میں اضافہ پر غور کررہے ہیں لیکن حکومت کنٹیمنٹ علاقوں میں اضافہ کی بجائے احتیاطی تدابیر کے ذریعہ مرض پر قابو پانے کے حق میں ہے۔ ان حالات میں محکمہ جات کی دشواری میں اضافہ ہوچکا ہے۔ عہدیداروں کا ماننا ہے کہ کنٹینمنٹ زون قرار دیئے بغیر صورتحال پر قابو پایا نہیں جاسکتا۔