لداخ کے علاقوں میں کشیدگی کے دوران چین نے پینگونگ جھیل پر پل تعمیر کردیا

,

   

نئی دہلی۔ہندوستان اور چین کے درمیان فوجی تعطل کے بیچ چین نے لداخ کی پینگونگ جھیل پر ایک پل تعمیر کردیاہے۔ سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ پل کی چین کی طرف سے تعمیرہندوستان کے لئے ”بڑی تشویش“ کامعاملہ ہے۔

بلال کوچی جو الجزیرہ کے لئے تحریرکرتے ہیں نے کہاکہ ہے کہ 400میٹر لمبا اور 8میٹر چوڑا برج ایل اے سی کے قریب میں تعمیر کیاگیاہے جو دو نیوکلیئر طاقتوں کے درمیان مقرر سرحد ہے‘پچھلے ہفتہ ہندوستانی میڈیاکی جانب سے خبراعلی معیاری خلائی تصویروں کے ذریعہ دیکھے جانے کی خبر دی گئی ہے۔

ایک ڈیفنس ماہر اور فورس میگزین کے ایڈیٹر پروین سہانے کا کہناہے کہ چین کی جانب سے مذکورہ پل کی تعمیر”ان کے گرے زون اپریشن کا حصہ ہے جو جنگ کے حالات سے قبل کیاجاتا ہے“۔

سہوانے کے الجزیرہ کو بتایاکہ”وہیں جنگ کے خطرات کوپیش کرتے وہ اپنے گرے زون سرگرمیوں کو جاری رکھیں گے جس کے لئے وہ انہوں نے یہ پل تعمیر کیاہے۔ مجموعی فوجی خطرہ بڑے گا‘ اس میں کمی نہیں ائے گی“۔

ہندوستانی خارجی وزرات نے کہا ہے کہ مذکورہ پل جو اس علاقوں میں تعمیر کیاگیا ہے وہ ”اب تک پچھلے 60سالوں سے چین کے غیرقانونی زیرقبضہ کا تحت“ ہے او رمزیدکہاکہ حکومت ہند کی جانب سے ان تعمیری سرگرمیوں کو ”قریب“ سے ”نظر رکھے“ ہوئے ہے۔

ہندوستان او رچین 2020اپریل سے لداخ کے علاقے میں ایل اے سی پر فوجی کشیدگی میں ہے‘ دونوں فریقین ایک دوسرے پر غیرقانونی قبضہ کا الزام لگاتے ہیں۔ کوچی نے کہاکہ اس تناؤ کی وجہہ سے متنازعہ سرحد کے دونوں جانب فوجی انفرسٹکچر کی تعمیرات کا سبب بنا ہے۔

الجزیرہ کی خبر ہے ہندوستانی میڈیارپورٹس کے بموجب انڈین بارڈر روڈس آرگنائزیشن نے 2021میں 100پراجکٹس کی تکمیل کی ہے‘ جس میں زیادہ تر چین کی سرحد کے قریب ہیں۔

نئی دہلی نژاد ایک سکیورٹی ماہر اجئے شکلا نے الجزیرہ کو بتایاکہ کہاگیاہے کہ یہ پل چین کے ایل اے سی متصل چینی انفرسٹچکر کا حصہ ہے ”تاکہ وہ آسانی کے ساتھ آگے بڑھ سکیں‘ فوری حرکت میں آسکیں اور اپنے دستوں کو فوری نصب کرسکیں“۔

تاہم ایک سابق ہندوستانی فوجی افیسر جس نے لداخ میں کئی سالوں تک خدمات انجام دئے ہیں نے الجزیرہ کو بتایاکہ مذکورہ علاقہ جہاں پر پل کی تعمیر کی گئی ہے ہندوستان سے جنگ سے قبل 1962سے پہلے چین کے کنٹرول میں رہا ہے۔