خوابِ غفلت سے بیدار جب ہم ہوئے
کام آئیں نہ کچھ ان کی ہوشیاریاں
ملک بھر میں بی جے پی اور اس کی ہم قبیل تنظیمیں کسی نہ کسی مسئلہ کو موضوع بحث بناتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کرنے میں شہرت رکھتی ہیں اور انہیں گذرتے وقت کے ساتھ اس کام میں مہارت بھی حاصل ہو تی جا رہی ہے ۔ کسی بھی مسئلہ کو اس کا رخ تبدیل کرتے ہوئے پیش کیا جاتا ہے ۔ توڑ مروڑ کر اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کا ذریعہ بنایا جاتا ہے اور ملک بھر میں اس کا حوا کھڑا کرتے ہوئے سیاسی استحصال کیا جاتا ہے ۔ ایسے بے شمار مسائل ہیں جن کو بی جے پی نے اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے توڑ مروڑ کر پیش کیا اور سماج میں نفرت اور دوریاں پیدا کرنے کی مہم پر عمل کیا ہے ۔ ایسے ہی سیاسی ہتھیاروں میں لو جہاد کا مسئلہ بھی شامل ہوگیا ہے ۔ ملک بھر میں بی جے پی نے لو جہاد کا حوا کھڑا کیا ہے ۔ ملک کی اکثریتی آبادی میں یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اقلیتی برادری کے نوجوان لڑکیوں کو پھانس کر ان سے شادی کا ڈھونگ رچاتے ہوئے ان کا استحصال کرتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ملک بھر میں کچھ مقامات پر یکا دو کا واقعات اس طرح کے پیش آئے ہیں لیکن ان کا منظم سازش سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی یہ سوچا سمجھا منصوبہ ہے ۔ یہ شاذ و نادر پیش آنے والے واقعات ہیں جن کو سیاسی فائدہ کیلئے بی جے پی کی جانب سے توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا رہا ہے ۔ اب مہاراشٹرا میں بی جے پی زیر قیادت حکومت تشکیل پا گئی ہے ۔ اس حکومت نے اپنے ابتدائی دور میںریاست اور وہاں کے عوام کی ترقی اور بھلائی کے اقدامات پر توجہ کرنے کی بجائے خفیہ ایجنڈہ پر عمل کرنا شروع کردیا ہے اور لو جہاد کوا یک بڑے مسئلے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ریاست میں لو جہاد کے خلاف قانون سازی کا منصوبہ ہے اور اس کیلئے ایک سات رکنی پیانل تشکیل دیدیا گیا ہے ۔ یہ سارا کچھا یک دکھاوا ہوا تا ہے ۔ اس طرح کے اقدامات کے ذریعہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ غور و فکر کرنے کے بعد ہی قانون سازی کی جارہی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی اپنے خفیہ منصوبوں کو روبعمل لانے کیلئے اس طرح ضابطہ کی کارروائیاں کرتی ہے اور اس میں وہ مہارت بھی رکھتی ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ سارے ملک میں آج لو جہاد نہیں چل رہا ہے بلکہ بھگوا لو ٹریپ چل رہا ہے ۔ لو جہاد کا جہاں تک تعلق ہے یکا دوکا معمولی واقعات پیش آتے ہیں اور یہ کسی سازش یا منصوبے سے تعلق نہیں ہوتا جبکہ ملک بھر میں ایک منظم انداز میںمہم چلائی جا رہی ہے جس کے تحت مسلم لڑکیوں کو پھانسا جا رہا ہے ۔ فرقہ پرست جنونی تنظیموں کی جانب سے ایسا کرنے والے نوجوانوں کو ماہانہ وظائف دئے جا رہے ہیں۔ انہیں کئی طرح کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ منظم انداز میں مسلم لڑکیوں کے استحصال کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔ انہیں محبت کے جال میں پھانسا جا رہا ہے ۔ ان کی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے ۔ کچھ وقت تک یہ سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پھر انہیں چھوڑدیا جا رہا ہے ۔ وہ منجدھار میں پھنس رہی ہیں ۔ یہ سارا کچھ اتفاق نہیں ہے بلکہ یہ منظم انداز میں مہم چلائی جا رہی ہے ۔ ان مسلم لڑکیوں کا مذہب تبدیل کرتے ہوئے انہیں سرٹیفیکٹ جاری کئے جا رہے ہیں۔ یہ کام ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے ۔ ملک میں اگر کوئی قانون سازی کی جانی چاہئے تو وہ بھگوا لو ٹریپ کے خلاف کی جانی چاہئے ۔ اسی بھگوا لو ٹریپ کو برقرار رکھنے اور اس سے توجہ ہٹانے کیلئے لو جہاد کا نعرہ دیا جارہا ہے اور اکثریتی برادری میں اقلیتوں کے تعلق سے نفرت اور دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں ۔ ان ساری کوششوں کا واحد مقصد اور منشاء سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہی ہے اور اسی کیلئے ہر ممکن حربے اور ہتھکنڈے اختیار کئے جا رہے ہیں۔
جہاں تک دو بالغ اور نوجوان افراد کا سوال ہے تو انہیں ملک کے قانون اور دستور میں یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ جس سے چاہیں شادی کریں اور جسے چاہیںپسند کریں۔ تاہم یہ سب کچھ کسی لالچ یا کسی سازش کا حصہ نہیں ہوناچاہئے ۔ اس طرح کے امور میں بیجا مداخلت کرتے ہوئے حکومتوں کو اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی نہیں کرنی چاہئے ۔ مہاراشٹرا ہو یا ملک کی کوئی اور ریاست ہو وہاںریاست کی بہتری اور عوام کو سہولیات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے ۔ سیاسی حربے اور ہتھکنڈے حکومتوں کی جانب سے اختیار کیا جانا ٹھیک نہیں ہے ۔ حکومتوں کو اپنی دستور ذمہ داریوں کی تکمیل پر زیادہ توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
غزہ جنگ بندی کی برقراری ضروری
غزہ میںجنگ بندی برقرار ہے ۔ گذشتہ ہفتے پیدا ہوئی کشیدگی کے بعد جنگ بندی کے تعلق سے اندیشے پیدا ہونے لگے تھے ۔ اسرائیل کی جانب سے دوبارہ جنگ شروع کردینے کی دھمکی دی گئی تھی ۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی غزہ کے تعلق سے اپنے جنونی منصوبے کا اعلان کیا تھا ۔ حماس کی جانب سے اسرائیل کے تین قیدیوں کی رہائی کو موخر کردیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے بھی فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کیا تھا ۔ دونوں جانب سے کچھ بیان بازیاں ہوئی تھیں اور یہ اندیشے پیدا ہونے لگے تھے کہ غزہ میں جنگ بندی کو زیادہ دیر برقرار نہیں رکھا جاسکتا ۔ اب جبکہ حالات میں قدرے بہتری آئی ہے تو یہ تمام فریقین اور عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کو برقرار رکھنے پر توجہ دیں۔ فریقین کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اجازت نہ دی جائے ۔ حالات پر گہری اور مسلسل نظر رکھی جائے اور کسی کو بھی یہ موقع نہ دیا جائے کہ وہ دوبارہ جارحیت کا راستہ اختیار کرلے ۔ یہی غزہ کے معصوم فلسطینی عوام کے حق میں بہتر ہوگا ۔