مایاوتی کے لئے یہ چیالنج کہ نئی مسلم لیڈر شپ کو قائم کرنا کا فیصلہ ان کے اپنے حلقوں کے علاوہ ووٹوں کو متاثرکرنے کے لئے کافی بہتر ہے۔
بہوجن سماج پارٹی نے چھ لوک سبھا حلقوں میں مسلمانوں کوانچارج بنیاہے اور یہ تعداد 10تک جاسکتی ہے ۔ مذکورہ لوک سبھا انچارج ان حلقوں سے پارٹی کے امیدوار بنائے جائیں گے۔
یوپی میں بی جے پی جن 38سیٹوں پر مقابلہ کرے گی اس میں سے 10محفوظ زمرے کے ہیں پارٹی کے باقی28دیگر میں تقسیم ہونگے ۔ مذکورہ 28میں سے 9برہمنوں ‘ بی ایس پی 9یا پھر10مسلمانوں کو کھڑا کرنے کی تیاری کررہی ہے باقی دس پر سیٹوں پر دیگر طبقات کے لوگوں کو امیدوار بنایاجائے گا‘ جس میں بی سی طبقے کے لوگ بھی شامل ہیں۔
نو برہمنوں کوٹکٹ کی فراہمی مانا جاسکتا ہے سابق میں اس طبقے کے بی ایس پی کو ووٹ دیاہے ‘ مگر ماضی میں انہوں نے مسلمانوں کو زیادہ ٹکٹ دے کر اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ یوپی میں مسلمانوں 19فیصد ہیں۔
سال2007میں مایاوتی نے دلتوں‘ برہمنوں اور دیگر اعلی ذات والوں کے علاوہ غیر یادو جیسے پرجاپتی ‘ سیانی او ردیگر پسماندہ طبقات کی مدد سے حکومت بنائی تھی‘ مگر بڑے پیمانے پر مسلمانوں سماج وادی پارٹی کے ساتھ کھڑے تھے۔
سال 2012میں مایاوتی الیکشن ہارنے کے بعد اپنی سماجی بنیاد کو دوبارہ بحال کرنے کا 2014میں کام کیا ‘ انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلہ لوک سبھا الیکشن میں زیادہ ٹکٹ دئے۔ بی ایس پی نے 19جبکہ ایس پی نے 14مسلمان امیدوار کھڑا کئے تھے۔
تاہم کسی بھی سیاسی پارٹی سے ایک بھی مسلمان جیت حاصل نہیں کرسکاتھا۔ وہیں2017میں بی ایس پی نے 99جبکہ ایس پی نے 62اور کانگر یس18امیدوار کو کھڑا کی تھی تاہم2017کے اسمبلی الیکشن میں بی ایس پی کے 99میں سے صرف پانچ مسلم امیدوار جیت سکے ۔
بی ایس پی نے انیس سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی وہیں دوسری طرف ایس پی کے ٹکٹ پر17مسلمانوں نے جیت درج کرائی تھی