مالِ نصاب پر سال گزرتے ہی زکوٰۃ نکالنا

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہر سال ماہ رمضان میں زکوٰۃ نکالی جاتی ہے بجائے ماہ رمضان میں زکوٰۃ نکالنے کے ہر سال ماہ شعبان میں زکوٰۃ نکالنے سے زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟ ۲۔ اگر کسی مستحق کو بغیر بولے کے زکوٰۃ کی رقم دینے سے زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں ۔ شرعا ان دنوں کا کیا حکم ہے؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں زکوٰۃ کی ادائیگی رمضان میں محدود نہیں، بلکہ جب بھی مالِ نصاب پر ایک سال گزر جائے تو صاحب نصاب پر زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے۔ اگر کسی کے مال پر شعبان میں ایک سال ہوتا ہو تو شعبان میں زکوٰۃ ادا کرنا چاہئے ۔ تاہم ایک سال سے قبل اور ایک سال کے بعد زکوٰۃ ادا کی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ عامتہ المسلمین رمضان میں عبادات کے اجر و ثواب میں غیر معمولی اضافہ کے سبب رمضان میں زکوٰۃ دینا پسند کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص زکوٰۃ کا مستحق ہے تو اس کو زکوٰۃ کی رقم کہے بغیر زکوٰۃ دی جاسکتی ہے ۔ فقط واللہ أعلم